انیلہ اشرف
ماحولیاتی تبدیلی جہاں ملک کے دیگر خطوں کو متاثر کر رہی ہے۔ وہاں بتدریج صحرائے چولستان بھی خشک سالی کا شکار ہو گیا ہے۔ بارشیں نہیں ہونے کی وجہ سے علاقے میں پانی کی شدید کمی ہو گئی ہے، جس سے انسانوں اور جانوروں دونوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ پانی کے حصول کیلئے یہاں کے مقامی باشندوں کو کئی کئی کلومیٹر دور تک روانہ سفر کرنا پڑتا ہے۔ تاہم ان کی ضروریات پوری نہیں ہوتی ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صحرائی تالاب (ٹوبے) سوکھ چکے ہیں، جس سے ہر سال کی طرح جانور مرنے لگے ہیں اور لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ پانی کی تلاش میں چولستان کے باسیوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ دیگر علاقوں میں وہ خانہ بدوشوں جیسی زندگی بسر کرتے ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے صحرائی علاقوں میں 10 واٹر ٹینکرز بھی بھیجے ہیں۔ جانوروں کی صحت کے لیے 11 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں ان کی ویکسینیشن اور دیکھ بھال کی جائے گی۔ تاہم یہ انتہائی کم اقدامات ہیں۔
چولستان کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے یہ اقدامات اہم ہیں، لیکن صحرائے چولستان کی پیاس بجھانے کے لیے مزید بڑے اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔