لیہ کا جھونپڑی سکول، علم و عزم کی روشنی کا مرکز

سدرہ اشرف

اپنے لیے تو سب جیتے ہیں مگر دوسروں کی زندگی میں "اجالا” کیسے کیا جاتا ہے ، یہ سائرہ جیسی باہمت خواتین کو دیکھ کر نظر آتا ہے اور دوسری خواتین کے لئے مثال بنتا ہے.

لیہ کی سائرہ لاریب جس نے اپنے لئے خواب سجانے کے بجائے خانہ بدوش بچوں کو تعلیم دینے کے سپنے سجا لئے ہیں اور اس کا آغاز ایک "جھونپڑی سکول” سے کیا ہے۔ اپنی مدد آپ کے تحت قائم جھونپڑی سکول میں بڑے سکولوں جیسی سہولیات تو نہیں مگر سائرہ کے عزم نے اسے علم کا مرکز بنا دیا ہے ۔

سائرہ خانہ بدوش بچوں کو پرائمری تک زیور تعلیم سے آراستہ کے لئے مفت تعلیم دے رہی ہیں، جہاں بچوں کو کتابیں، کاپیاں، یونیفارم اور سکول بیگ بھی فراہم کئے جاتے ہیں، سائرہ نے بچوں کو اردو ، انگریزی اور ریاضی کی تعلیم کے ساتھ ان کی اخلاقی تربیت کا بیڑہ بھی اٹھایا ہے تاکہ وہ اپنا قیمتی وقت آوارہ گردی یا بھیک مانگنے کے بجائے اپنا مستقبل سنوارنے کے لئے صرف کریں، اس مقصد کے حصول کے لئے وسائل کی اور مشکلات سائرہ کا جذبہ کم نہیں کرسکیں۔

سائرہ کاکہناہے کہ اس کے قائم کردہ جھونپڑی سکول میں 25 بچے زیر تعلیم ہیں، سائرہ چاہتی ہیں کہ خانہ بدوش بچوں کو جہالت کے اندھیرے سے نکالا جائے تاکہ وہ مشکل حالات سے نکل کر ترقی کی نئی راہیں تلاش کریں، ان کے نزدیک یہی سماجی بھلائی اور قومی خدمت ہے جس کا نتیجہ خوشحال اور تعلیم یافتہ پاکستان کی صورت میں نکلے گا۔

سائرہ جیسی خواتین ملک کی اصل ہیرو ہیں، کٹھن حالات کے باوجود ان کے حوصلے اور عزائم بلند ہیں ان کا یہ منصوبہ غریب بچوں کو ابتدائی تعلیم دینے اور غربت سے نکالنے کا ذریعہ بنے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں