سال 2024ء: "پولیو کے 65 نئے کیسز خطرے کی گھنٹی”

رپورٹ:ایمان عرفان
سال 2024ء میں بھی پاکستان پولیو کے مزید خطرات کا شکار رہا، مجموعی طور پر ملک بھر میں 67 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں بلوچستان سر فہرست ہے۔ اتنی زیادہ تعداد میں کیس سامنے آنے پر سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا پاکستان میں پولیو وائرس کا خاتمہ ہو سکے گا۔

حال ہی میں سندھ کے ضلع کشمور اور خیبر پختونخواہ کے ضلع ٹانک سے ایک ایک پولیو کیس رپورٹ ہوا۔ جس کے بعد سندھ میں پولیو کیسز کی تعداد 19 اور خیبر پختونخواہ میں 19 ہو گئی ہے۔

اس کے علاوہ اس سال بلوچستان میں پولیو کیسز کی تعداد 27، اسلام آباد اور پنجاب میں ایک ایک کیس رپورٹ ہوا۔

پاکستان اور افغانستان، دنیا کے ان دو ممالک میں سے ایک ہے، جہاں پولیو اب تک ختم نہیں ہوا۔ پولیو کے کیسز کی تعداد میں ہر سال کمی واقع ہو رہی تھی تاہم اس سال کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

سال 1990ء کی دہائی کے شروع میں پاکستان میں سالانہ تقریباً 20 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، لیکن سال 2018ء میں یہ تعداد کم ہو کر آٹھ رہ گئی۔ سال 2023ء میں 6 اور سال 2021ء میں صرف ایک کیس رپورٹ ہوا تھا۔

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لئے ویکسین مہم کئی برسوں سے جاری ہے، حالیہ مہم پچھلے ہفتے شروع ہوئی تھی، جس کا مقصد ملک بھر میں تقریباً 44 ملین بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا ہے۔

پولیو کے خاتمے سے متعلق وزیر اعظم کی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق نے کہا تھا کہ پاکستان کے 143 اضلاع میں تقریباً 4 لاکھ پولیو ورکرز پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لیے ہر گھر کا رخ کریں گے۔

تاہم پولیو کے خاتمے کی کوششوں میں ملک کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں ویکسین سے متعلق غلط فہمیاں، ویکسین کو بیرونی سازش سمجھا جانا اور دور دراز کے علاقوں میں پولیو ٹیموں کا نہیں پہنچ پانا وغیرہ شامل ہیں۔

پولیو ٹیموں پر ہونے والے حملے بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے سے ویکسینیشن مہم کو کئی خطرات کا سامنا رہتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں