عورت مارچ لاہور:حقوق کی جدوجہد میں ایک نئے عزم کا اظہار

سحرش بتول

لاہور میں ہونے والے عورت مارچ لاہور پریس کلب سے شروع ہو کر فلیٹیز ہوٹل پر اختتام پذیر ہوا.
خواتین کی جانب سےنعرے لگائے گئے،”ہم لے کر رہیں گے آزادی – جبر سے، خوف سے، ظلم سے!”
"عورت کا حق، آزادی!” "برابری کا وقت آ گیا!”
خواتین کی جانب سےچارٹرآف ڈیمانڈ بھی پیش کیاگیا،جس میں پہچان کی بحالی،خاندانی قوانین،خواجہ سراء کے حقوق،لڑکیوں کی تعلیم،جبری گمشدگیاں( زبردستی غائب کرنا) بدنامی کے قوانین,بولنے کی آزادی,صاف ہوا ,ماحولیاتی نقل مکانی ,معاشی انصاف کے مطالبے شامل تھے
عورت مارچ اور خواتین محاذِ عمل نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا اور ایجرٹن روڈ پر دھرنابھی دیا۔خواتین محاذِ عمل نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں خواتین پر جنسی تشدد ختم کروانے، شادی اور طلاق کے قوانین میں تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا گیا۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ کام کی جگہوں پر خواتین کو اچھا ماحول دیا جائے، پنجاب ہتکِ عزت ایکٹ 2024 ءاور دفعہ 144 کو کالعدم قرار دیا جائے.
مارچ کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ مذہبی، لسانی، صنفی اقلیتوں اور سیاسی مخالفین کو عام زندگی سے مٹانے کے سلسلے کو ختم کیا جائے اور پنجاب پروٹیکشن آف ویمن قانون کو مؤثر انداز میں نافذ کیا جائے۔
ریلی میں کام کی جگہوں پر جنسی ہراسانی کے خلاف قائم کمیٹیوں کو مضبوط بنانے، جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا خاتمہ کرنے اور مذہبی اقلیتوں سے متعلق قوانین پر عوامی مشاورت کے ساتھ نظرثانی کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
شرکاء نے گلگت بلتستان میں فیملی کورٹس کے قیام، خواجہ سراء اور صنفی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور تشدد کے خاتمے، اور افراد کو اپنی جنس کے تعین کا حق برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
عورت مارچ کے شرکاء نے آزادی اظہار پر سینسر شپ کے لیے فائر وال جیسی ٹیکنالوجی کے خاتمے، طلبہ یونین کی بحالی، سموگ کے مؤثر حل کے لیے پالیسی بنانے، اور زرعی اراضی کو ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنے والے منصوبوں کو بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں