پنجاب: سرکاری سکول میں مسیحی بچے پر تشدد، نفرت آمیز سلوک

انیلہ اشرف

تحصیل یزمان کے علاقے ہیڈ راجکاں کے ایک سرکاری پرائمری سکول میں خاتون کلاس ٹیچر کی جانب سے سمر کیمپ کے دوران 4 سالہ مسیحی بچے آیان جانسر کے ساتھ مبینہ طور پر امتیازی اور توہین آمیز سلوک کیے جانے کا افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، جب ننھا آیان پیاس لگنے پر کلاس میں موجود ٹیچر کے گلاس سے پانی پی گیا، تو خاتون ٹیچر نے اسے نہ صرف چہرے پر تھپڑ مارا بلکہ نفرت آمیز الفاظ کہہ کر تضحیک کا نشانہ بنایا۔ واقعے کے بعد بچے کی حالت شدید خوفزدہ اور پریشان بتائی جاتی ہے۔

بچے کے والد نے جب اسکول انتظامیہ سے شکایت کی، تو خاتون ٹیچر کے شوہر — جو خود بھی محکمہ تعلیم میں افسر ہیں — نے کسی قسم کی کارروائی کرنے کے بجائے انہیں دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ متاثرہ خاندان نے اس رویے کے خلاف باقاعدہ طور پر متعلقہ تعلیمی حکام کو تحریری درخواست جمع کروا دی ہے۔

واقعے نے علاقے میں شدید تشویش کی لہر دوڑا دی ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی فوری انکوائری کی جائے اور ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

یہ واقعہ نہ صرف اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کی ایک کڑی ہے بلکہ تعلیم جیسے مقدس شعبے میں موجود تعصب اور عدم برداشت پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں