Embed HTML not available.

ہندو محنت کش کی بیٹی نے میٹرک امتحان میں‌پوزیشن حاصل کر لی

صادق آباد کی بیٹی کی عظیم کامیابی — ایک موچی باپ کی محنت، ایک بیٹی کا خواب، اور بہاولپور بورڈ میں دوسری پوزیشن

صادق آباد کی رہائشی طالبہ بھارتی کانا رام نے بہاولپور بورڈ میں پوزیشن حاصل کی، ہندو کمیونٹی کی طالبہ کا والد شوز پالش کا کام کرتا ہے.

صادق آباد کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والی باہمت طالبہ نے نہ صرف اپنے خاندان بلکہ پورے ضلع کا نام روشن کر دیا۔ دسویں جماعت کے حالیہ نتائج میں اس باصلاحیت لڑکی نے بہاولپور بورڈ میں دوسری پوزیشن حاصل کی، جس سے یہ ثابت ہو گیا کہ خواب دولت کے نہیں، ہمت کے محتاج ہوتے ہیں۔

یہ کہانی صرف ایک پوزیشن ہولڈر کی نہیں، بلکہ ایک ایسے والد کی بھی ہے جو سڑک کنارے جوتے پالش کر کے روزی کماتا ہے، لیکن دل میں بیٹی کے لیے وہ خواب سجا رکھے تھے جو شاید بڑے بڑے صاحبِ حیثیت والدین بھی نہ سجا پائیں۔

اس طالبہ کے والد، ایک سادہ اور محنت کش انسان، دن بھر لوگوں کے جوتے چمکاتے ہیں۔ ان کے ہاتھوں کی تھکن، ان کی پیشانی کا پسینہ، اور ان کی خاموش دعائیں بیٹی کے روشن مستقبل کے لیے تھیں۔
وہ روزانہ جو بھی کمایا، وہ صرف پیسہ نہیں تھا — وہ ایک خواب کی بنیاد تھی۔ وہ خواب جو آج حقیقت میں بدل گیا ہے۔

یہ کامیابی صرف نمبروں کی نہیں، بلکہ اس سماجی تفریق کو توڑنے کی کامیابی ہے جو دولت، لباس اور مقام کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ اس لڑکی نے ثابت کیا کہ اسکول کا یونیفارم اور والد کا پیشہ کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں، بلکہ حوصلہ بن سکتے ہیں۔

یہ کہانی ان سب نوجوانوں کے لیے ایک پیغام ہے جو پسماندہ علاقوں میں رہ کر بھی بڑا سوچتے ہیں، جو اپنے والدین کی محنت کا صلہ علم و عمل سے دینا چاہتے ہیں۔اس باپ کو سلام، جس نے جوتے چمکا کر ایک ستارہ پیدا کیا۔اس بیٹی کو سلیوٹ، جس نے پوری دنیا کو بتا دیا کہ اصل کامیابی پس منظر سے نہیں، نظریے سے آتی ہے۔”

پاکستان کے ہر کونے میں چھپے خواب دیکھنے والوں کے لیے یہ ایک اُمید کی کرن ہے — آپ کا وقت بھی ضرور آئے گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں