صنفی تشدد :سنگین سماجی مسئلہ سےخواتین اور بچوں کے ساتھ مرد بھی متاثر،سحرش بتول کی رپورٹ �

صنفی تشدد ایک سنگین سماجی مسئلہ ہے جو خواتین اور مردوں کو مختلف طریقوں سے متاثر کرتا ہے، تاہم خواتین اس کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہم سب ایک ہی معاشرتی کینوس پر رنگ بھرتے ہیں، مگر کچھ رنگ ہمیشہ ماند پڑ جاتے ہیں؟ خواتین اور بچے، وہ جو معاشرے میں سب سے زیادہ حساس ہیں، انہی کو جینڈر بیسڈ وائلنس کا سامنا ہے۔ یہ وہ تشدد ہے جو صرف جسمانی نہیں ہوتا، بلکہ نفسیاتی اور جذباتی طور پر بھی گہرے اثرات چھوڑتا ہے۔پاکستان ڈیمو گرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے مطابق
پاکستان میں 15 سے 49 سال کی 28 فیصد خواتین جسمانی اور 6 فیصد جنسی تشدد کا شکار ہوئی ہیں۔ 34 فیصد شادی شدہ خواتین کو شوہری تشدد کا سامنا ہوا، جبکہ 56 فیصد متاثرہ خواتین مدد لینے یا کسی سے بات کرنے سے گریز کرتی ہیں،یہ مسئلہ صرف چند افراد تک محدود نہیں بلکہ پورے معاشرے کو متاثر کرتا ہے۔ جب تک ہم اس ظلم کو خاموشی سے برداشت کرتے رہیں گے، تب تک تبدیلی کی کوئی امید نہیں ہو سکتی۔ لیکن اگر ہم سب مل کر اس مسئلے کے خلاف آواز اٹھائیں، آگاہی پھیلائیں اور ایک دوسرے کا ساتھ دیں، تو ہم اس ظلم کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔ یاد رکھیں، حقیقی طاقت خاموشی میں نہیں بلکہ ایک مضبوط آواز میں ہے۔ تو آئیں، ہم سب اپنی آواز بلند کریں، تاکہ پاکستان کا ہر فرد عزت، محبت اور تحفظ کے ساتھ زندگی گزار سکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں