ایمان عرفان
ویمن یونیورسٹی ملتان میں پہلی دو روزہ سائنس اینڈ آرٹس انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد،پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک کے لیے تیز رفتار ترقی اور پیشرفت کی راہ ہموار کرنے کے لیے مختلف سفارشات کے ساتھ ہوا۔
ترجمان ویمن یونیورسٹی کے مطابق ویمن یونیورسٹی اور ایوولوشن پاکستان (سماجی تنظیم) کی مشترکہ کاوشوں سے منعقد ہونے والی اس دو روزہ کانفرنس میں 200 سے زائد ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے شرکت کی، 250 پیپر پریزینٹیشن، 80 پوسٹر مقابلے اور 15 سائنس ماڈلز کی نمائش کی گئی۔
مقررین کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی کے لیے یونیورسٹیوں،اکیڈمی اور مارکیٹوں کو مشترکہ منصوبے بنانا ہوں گے، سائنس اور فنون کے امتزاج سے دنیا کو امن اور پائیدار ترقی کا اعلیٰ نمونہ بنایا جا سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کو اخلاقی اقدار کے ساتھ ہم آہنگ کیا جانا چاہیے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اس سے انسانیت کو کوئی نقصان پہنچائے بغیر فائدہ پہنچے.
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی اداروں کے درمیان باہمی تعاون کے ساتھ عالمی سطح پر قابل حل،حل نکالنا ہو گا۔پاکستان کو ڈیجیٹل دور میں مسابقتی رہنے کے لیے عالمی تکنیکی ترقی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے،اور مزید کہا کہ یونیورسٹیاں ایسی تحقیق کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں،جو ماحولیاتی تبدیلی اور پائیداری سمیت عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فوکل پرسن ڈاکٹر عاصمہ اکبر نے کہا کہ یہ کانفرنس ویمن یونیورسٹی ملتان کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے،مقررین نے مزید کہا کہ صنعتیں عالمی سائنسی اور تکنیکی منظرنامے کو نئی شکل دے رہی ہیں،اخلاقی اور پائیدار اختراع کو ناگزیر بنا رہی ہیں۔ چین سے پروفیسر ڈاکٹر افضل اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس کے آخری روز پوسٹر پریزنٹیشنز، سائنس کے ماڈلز، آرٹس، پینٹنگز اور کیلیگرافی کی نمائش، مختصر دستاویزی فلم اور نیوز سٹوری مقابلہ،بزنس پراجیکٹس مقابلہ ہوا،جس میں جیتنے والوں میں اسناد تقسیم کی گئیں۔آخر میں آرگنائزنگ ٹیم میں اسناد تقسیم کیں۔