اسلام آباد:وفاقی محتسب برائے خواتین کے دفتر نے شہلا نرگس کی جانب سے درج کرائی گئی ہراسگی اور صنفی امتیاز کی شکایت پر فیصلہ سنادیا۔
شہلا نرگس، جو کہ فیڈرل واٹر مینجمنٹ سیل (FWMC) میں ایڈمنسٹریٹو آفیسر کے طور پر تعینات ہیں، نے کفایت زمان (ڈائریکٹر جنرل)، علی رضا (ایریگیشن ایگرونومسٹ)، ساجد الطاف (واٹر مینجمنٹ انجینئر) اور مسعود آصف (کمپیوٹر کوآرڈینیٹر) کے خلاف ہراسگی، بدسلوکی اور دفتری معاملات میں صنفی امتیاز برتنے کے الزامات عائد کیے تھے۔
شہلا نرگس نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا کہ ان کی تقرری کے بعد، جو کہ ایک مرد افسر کے بعد عمل میں آئی، انہیں دفتر میں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ علی رضا نے ایک بار ان کے ساتھ بدتمیزی کی، گالم گلوچ کی اور فائلیں زمین پر پٹخ دیں۔ مسعود آصف نے ان کے دفتر میں آ کر بدتمیزی کی اور بار بار دفتر کے باہر کھڑے ہو کر انہیں ہراساں کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ساجد الطاف نے ان کے ساتھ تلخ کلامی کی اور فون پر بھی دھمکیاں دیں۔ جب انہوں نے اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل کفایت زمان کو شکایت کی تو نہ صرف ان کی بات کو نظرانداز کیا گیا بلکہ ان پر ہی دباؤ ڈالا گیا۔
شہلا نرگس نے یہ بھی انکشاف کیا کہ خواتین افسران کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے، جیسا کہ ایک اور خاتون افسر ڈاکٹر تہمیہ اقبال کے ساتھ ہوا، جنہیں دفتر میں جگہ تک فراہم نہیں کی گئی اور ان کی تنخواہ بھی کئی ماہ تک روک دی گئی۔
وفاقی محتسب نے کیس کی سماعت کے بعد قرار دیا کہ شہلا نرگس کے ساتھ صنفی امتیاز اور ہراسگی ثابت ہو چکی ہے۔ فیصلے میں کفایت زمان (ڈی جی) پر ہراسگی کا الزام ثابت ہونے پر دو لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا، جو کہ شہلا نرگس کو بطور معاوضہ دیا جائے گا۔
ساجد الطاف پر بھی ہراسگی ثابت ہوئی، اور انہیں دو لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔
مسعود آصف پر سنگین ہراسگی کے الزامات ثابت ہونے کے بعد ان کا گریڈ کم کرنے کی سزا دی گئی۔
علی رضا کے خلاف الزام ثابت نہیں ہونے پر انہیں بری کردیا گیا۔
مزید برآں، وفاقی محتسب نے ادارے کو ہدایت دی کہ وہ ہراسگی کی شکایات پر کارروائی کرے اور خواتین کے تحفظ کے لیے ادارے میں ہراسگی کمیٹی کو فعال کرے۔
محتسب کے مطابق یہ فیصلہ خواتین کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے جو دفتری ماحول میں ہراسگی اور صنفی امتیاز کا سامنا کر رہی ہیں۔