ویب نیوز: آم کے شوقین افراد دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اب آم دنیا بھر میں کاشت کیے جانے لگے ہیں۔
پاکستان کا آم دنیا بھر میںاپنے ذائقہ اور معیار کے سبب پسند کیا جاتا ہے لیکن دنیا میں سب سے زیادہ مہنگا اور لذیز آم بھی موجود ہے جو انپے ذائقے میںمنفرد ہونے کے ساتھ اپنی قیمت میںبھی ہوش اڑا دینے والا ہے.
ایک رپورٹ کے مطابق میازاکی آم دنیا کا سب سے مہنگا آم ہے جس کی قیمت 3 لاکھ روپے فی کلو ہے، 3 لاکھ روپے فی کلو کی قیمت پر فروخت ہونے والے اس آم کو دنیا کا سب سے مہنگا آم ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
ان آموں کو ’ایگز آف سن شائن‘ بھی کہا جاتا ہے جب کہ ان آموں کی گہری رنگت کے باعث انہیں ’ ڈائنوسار کا انڈہ ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
اس آم کی کاشت 2021ء میں جاپان کے شہر میازاکی میں کی گئی تھی، یہ جامنی رنگ کا آم اپنی مٹھاس کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے، یہ آم تھائی لینڈ، فلپائن اور بھارت میں بھی کاشت کیے جاتے ہیں۔
دنیا کے مہنگے ترین آم کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ انتہائی میٹھا، رسیلا، ملائی کی طرح منہ میں گھل جانے والا اور خوشبودار ہوتا ہے، میازاکی آم میں ریشہ نہیں ہوتا اور کاٹنے پر اس کا گودا بہت ملائم ہوتا ہے ۔
میازاکی آم کی کاشت ایک محنت طلب اور نازک عمل ہے، آم کی کاشت انتہائی کنٹرول شدہ حالات میں کی جاتی ہے، نیز میازاکی آموں کا وزن 350 گرام سے 550 گرام تک ہوتا ہے اور ان میں 15 فیصد یا اس سے زیادہ چینی کی مقدار ہوتی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستانی آم کی گزشتہ برس ریکارڈ برآمدت کی گئی تھی، قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق برطانیہ پاکستانی آم خریدنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا، جہاں برطانوی شہریوں نے گزشتہ برس کے 6 ماہ میں 17.97 ملین ڈالر کے آم کھائے۔
وزارت تجارت کے مطابق برطانیہ، جرمنی، سعودی عرب، ترکیہ اور قطر رواں برس پاکستانی آم سے لطف اندوز ہوئے، پاکستان نے 42 ممالک کو آم برآمد کرکے 4 کروڑ 67 لاکھ ڈالرز کمائےاور گزشتہ مالی سال کے دوران 13ہزار 681 میٹرک ٹن آم برآمد کیا گیا۔
اعداد وشمار کے مطابق سب سے زیادہ ایک کروڑ 32 لاکھ ڈالرکے آم برطانیہ اور 92 لاکھ امریکی ڈالرکے آم متحدی عرب امارات کو برآمد کیے گئے۔
وزارت تجارت کےمطابق افغانستان کو 22لاکھ ڈالر، سعودی عرب کو 13لاکھ اور عمان کو 17لاکھ ڈالر کے آم برآمد کیے گئے، جرمنی کو 19لاکھ ڈالر جبکہ دیگر ممالک کو 44لاکھ ڈالر کے آم برآمد کیے گئے۔
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان میں گزشتہ برس شدید موسمیاتی تبدیلیوں نےجہاں گندم، کپاس اور چاول کی فصل کو متاثر کیا ہے، وہیں گرمیوں کی سوغات اور پھلوں کے بادشاہ آم کی فصل بھی شدید متاثر ہوئی تھی۔
گزشتہ برس شدید موسمیاتی تبدیلیوں سے آم کی فصل متاثر ہوئی اور پیداوار 6 لاکھ ٹن کم ہوگئی.
موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ملتان میں سفید چونسا آم بہت زیادہ متاثر ہوا ہے، سفید چونسے پر کالے دھبے آگئے۔
آم کے ماہرین کے مطابق پاکستان میں 18 لاکھ ٹن آم کی پیداوار ہوتی ہے جس میں 77 فیصد حصہ پنجاب میں کاشت کیا جاتا ہے لیکن موسمی حالات کے باعث 40 فیصد آم کی فصل کو نقصان پہنچا ہے جس سے مجموعی پیداوار میں 6 لاکھ ٹن تک کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔
مینگو ایکسپورٹرز نکے مطابق پچھلے سال آم ایک لاکھ 25 ہزار ٹن ایکسپورٹ کیا گیا لیکن شدید گرمی کی وجہ سے 25 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کے قابل نہیں رہا۔