ملتان: لاہور ہائیکورٹکی جانب سے ملتان بینچ میں مقدمات کی تصدیقی نقول کے حصول کے لئے 500 روپے ٹیکس کے نفاز کو ختم کرنے کے لئے سابق صدر نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو درخواست بھجوا دی.
سابق صدر ہائیکورٹبار ایسوسی ایشن ملتان سید ریاض الحسن گیلانی کی جانب سے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹکو بھجوائی گئی درخواست میں مصدقہ نقول کے لئے عائد کئے گئے 500 روپے ٹیکس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے.
سپریم کورٹ آف پاکستان کے وکیل ریاض گیلانی نے درخواست میںکہا ہے کہ جنوبی پنجاب کے جو سائل عدالت عالیہ ملتان بینچ سے مقدمات کی تصدیقی نقول حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان پر 500 روپے کورٹ فیس کی مد میں ٹیکس عائد کردیا گیا ہے، جو Non Adjustable / Non Refundable بھی ہے.
جنوبی پنجاب کے لوگ پہلے ہی معاشی عدم مساوات کا شکار ہیں۔ 500 روپے کی اضافی فیس ان کے لیے انصاف تک رسائی کو مزید مشکل بنا رہی ہے، جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 10-A (انصاف تک رسائی کے حق) کے منافی ہے۔
اس کے علاوہ یہ فیس صرف ملتان بینچ میں لاگو ہے، جبکہ لاہور ڈویژن میں اسے ختم کر دیا گیا ہے۔
اس طرح یہ کورٹفیس نہ تو فنانس ایکٹ میں اور نہ ہی کورٹ فی ایکٹ 1870ء میں موجود ہے، نیز ہائیکورٹ کو ایسا ٹیکس عائد کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے۔
اس لئے استدعا ہے کہ اس کورٹفیس ٹیکس کو نہ صرف فوری طور پر ختم کیا جائے بلکہ ہائیکورٹ میں وصول کی جانے والی اس فیس(اوور چارجنگ) کا خاتمہ کیا جائے۔
براہ کرم، اس معاملے میں فوری کارروائی کی جائے تاکہ جنوبی پنجاب کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم نہ رہنا پڑے۔
سید ریاض الحسن گیلانی، ایٍٍڈووکیٹ سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ درخواست آئین پاکستان کے آرٹیکل 4 (قانون کی حکمرانی)، آرٹیکل 9 (زندگی اور آزادی کا حق)، اور آرٹیکل 25 (مساوات) کی روشنی میں پیش کی گئی ہے، تاکہ پہلے سے مشکلات کا شکار جنوبی پنجاب کے عوام کو سستا اور بہتر انصاف مہیا ہو سکے.