سوات: دریائے سوات میں تیزبہاؤ کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے 18 افراد پانی میں بہہ گئے۔
ریسکیو کے مطابق متاثرہ خاندان سیالکوٹ سے سوات سیر کے لیے آیا تھا جو دریا کے کنارے بیٹھا ناشتہ کررہا تھا تاہم اسی دوران بارش کی وجہ سے دریا میں تیز بہاؤ ہوا اور ایک ہی خاندان کے 18 افراد بہہ گئے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ 8 بجے کے قریب ان لوگوں کے ڈوبنے کی اطلاع ملی، بائی پاس پر مہمان آئے ہوئے تھے جو دریا کے کنارے بیٹھے تھے، ان لوگوں کو پانی کے ریلے کا علم نہیں تھا۔
ریسکیو حکام کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا اور 3 افراد کو بچالیا گیا جبکہ 9 افراد کی لاشیں مل گئی، اس کے علاوہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔
جاں بحق افراد میں 5 بچے بھی شامل ہیں۔
ڈپٹی کمشنر سوات نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دریا میں نہانے اور اس کے قریب جانے پر دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے لیکن اس کے باوجود سیاح وہاں جاتے ہیں ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سیاح نے کہا کہ ان کے خاندان کے 10 افراد دریا میں بہہ گئے۔
سیاح نے بتایا کہ ہم ناشتہ کرکے چائے پی رہے تھے اور بچے دریا کے پاس سیلفی لینے گئے، اس وقت دریا میں اتنا پانی نہیں تھا، اچانک سے پانی آیا تو بچے پھنس گئے، ریسکیو کو آگاہ کیا تو وہ ڈیڑھ سے 2 گھنٹے بعد آئے، یہ سب ان کے سامنے ہوا، ریسکیو کی موجودگی میں بچے دریا میں ڈوبے اور وہ بچا نہیں سکے۔
سوشل میڈیا پر کے پی حکومت اور سوات انتظامیہ کے تاخیر سے آپریشن شروع کرنے کا الزام عائد کرتےہوئے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے.
ریلے میںبہہ جانے والے افراد کی مختلف ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، جس میںخاندان کے افراد کی کم ہوتی تعداد،بے بسی اور ماؤں کی لاچارگی نمایاںہے.
پانی کا بہاؤ تیز ہونے کی وجہ سے مقامی افراد بھی اپنے طور پر متاثرین کی مدد کرنے سے قاصر رہے.