مٹھی: ٹنڈو باگو پریس کلب کے صدر اور سیینئر صحافی انور عباسی کو تھر کے پولیس تھانہ جھُن نے نگرپارکر کی عدالت میں ریمانڈ کے لیے پیش کردیا۔ڈیوٹی مجسٹریٹ نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا.
سینئر صحافی انور عباسی کو پولیس نے ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ نگرپارکر کی عدالت میں پیش کرکے چوری کے مقدمہ میںتفتیش کے لیے 14 روزہ ریمانڈ کی درخواست کی۔ پولیس کے مطابق 7 اگست 2024ء کو محمد سلیمان چانڈیو نے گھر سے زیورات، نقدی، موبائل فون اور دیگر قیمتی سامان چوری ہونےکا مقدمہ درج کرایا. جس میں ملزم سینیئر صحافی نامزد نہیںتھا، تاہم اب مقدمہ کے گواہان محمد راشد، محمد سلیمان، محمد یوسف،بھاڑو اور محبوب علی کی جانب سے 9مارچ کو دئیے گئے ضمنی بیان پر ملزم کو حراست میں لیا گیا ہے. جس سے مال مقدمہ کی برآمدگی کے لئے جسمانی ریمانڈ منظور کرنے کا حکم دیا جائے، تاکہ ملزم سے تفتیش مکمل کی جا سکے.
ڈیوٹی مجسٹریٹ سکندر علی کی عدالت میںسینیئر صحافی نے مقدمہ اورگواہان کے بیانات کو سراسر غلط اور جھوٹپر مبنی قراردیا کہ اسےغلط طور پر بدنیتی سے چوری کے پرانے مقدمہ میں ملوث کیا گیا، پولیس بھی دباؤ کی وجہ سے یکطرفہ سلوک کر رہی ہے اور وہ عمر رسیدہ ہونے کے ساتھ مختلف بیماریوںکا بھی شکار ہے، لیکن اسے طبی امداد نہیںدی گئی.
فاضل عدالت نےقرار دیا کہ پولیس نے مقدمہ کا ریکارڈ اور گواہان کے بیانات پیش کر کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی ہے،جبکہ ملزم نے الزامات کو غلط قرار دینے کے ساتھ اپنی بیماریوں کا کوئی طبی ریکارڈ پیش نہیںکیا ہے. اس لئے ملزم کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے.پولیس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ ملزم کو 11 مارچ کو دوبارہ ریکارڈ سمیت متعلقہ عدالت میںپیش کیا جائے.
صحافیوںکے مطابق انور عباسی کو گزشتہ رات پولیس مختلف تھانوں میں منتقل کرتی رہی اور اسے جرم قبول کرانے کے لیے ہراساں اور تشدد کا نشانہ بناتی رہی۔جس سے صحافتی برادری میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔ایس ایچ او متنازعہ ہے اور کئی الزامات کے باوجود سیاسی سفارش کے باعث اسے دوبارہ جھُن تھانے کا ایس ایچ او تعینات کیا گیا، جس نے اب سینیئر صحافی کا پرانے مقدمہ میں نام شامل کر کے نیا کارنامہ انجام دیا۔ اس لئےتھر کی صحافی برادری مطالبہ کرتی ہے کہ سینیئر صحافی انور عباسی کو فوری رہا کیا جائے اور متنازعہ ایس ایچ او ہاشم سومرو کو برطرف کر کے معاملے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں .
سینیئر صحافی انور عباسی نے احاطہ عدالت میںگفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 25 برس سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہے اور آج تک کسی غیر قانونی معاملہ میںملوث نہیںرہا ہے،لیکن پولیس دباؤ کی وجہ سے اس کے خلاف کارروائی کر رہی ہے.