لاہور: پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005ء میں ترمیم لاکرصوبہ کے 17 اضلاع میں قائم صارف عدالتیں ختم کرنے کی تجویز دے دی گئی ہے، حکومت کو پرائس کنٹرول اینڈ کموڈٹی کنٹرول ڈیپارٹمنٹ نے فنڈز کے ضیاع کی بناء پر عدالتیں بند کرنے کی سمری ارسال کردی۔
دستاویزات کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ ،گجرات، سیالکوٹ،راولپنڈی،سرگودھا، فیصل آباد، ساہیوال، ملتان، ڈیرہ غازی خان، بہاولپور،رحیم یار خان، بہاولنگر ،لیہ،بھکر،میانوالی اور منڈی بہائوالدین میں قائم عدالتیںبند کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
حکومت کو ارسال سمری میں مزید کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کی مشاورت سے ایک یا زائداضلاع میں ڈسٹرکٹ جج تعینات کردیئے جائیں گے، یا موجود ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز بطور صارف عدالت خدمات سرانجام دیں گے۔
سمری کے مطابق گزشتہ 3 مالی برسوں میں تمام صارف عدالتوں میںمجموعی طور پر 8381 مقدمات دائر ہوئے،اور ان تین برسوں میں ان مقدمات پر 98 کروڑ 19 لاکھ 88 ہزار روپے کی بھاری رقم خرچ کی گئی ہے، سمری میں کہا گیا کہ مقدمات کی تعداد بہت کم جبکہ اخراجات بہت زیادہ ہیں، جس کی وجہ سے مجموعی طور پرایک مقدمہ پر ایک لاکھ 17 ہزار 167 روپے خرچ ہورہے ہیں.
مذکورہ مقدمات پر خرچ ہونے والی رقم قومی خزانے پر بھاری بوجھ بن رہی ہےجبکہ گذشتہ مالی سال 23۔22ء میں صرف 1864 مقدمات دائر ہوئے، جن میںسے 1514 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا ، جس پر مالی سال 23ـ22ء کے ان مقدمات پر 15 کروڑ 20 لاکھ روپے کا بجٹ مختص کرنا پڑا تھا.
خیال رہے کہ حکومت پنجاب نے صارفین کے حقوق کے تحفظ کیلئےپنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2005ء کے تحت صارف عدالتیںقائم کی تھیں، جن کے لئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے عہدے کے حامل عدالتی افسران کو بطور پریڈائڈنگ آفیسر تعینات کیا گیا. اس طرحرجسٹرار، ریڈر، پرسنل سیکرٹری، اہلمد، سٹینو، نائب قاصد اور گارڈ سمیت 10 کے قریب عملہ ہر عدالت میںتعینات کیا گیا.