ملتان: لاہور ہائیکورٹکی جانب سے معتصبانہ اور غیر منصفانہ سلوک کے الزامات پر مبنی ریفرنس چیئر مین سپریم جوڈیشل کونسل و چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کر دیا گیا.
ریفرنس/شکایت/درخواست پر سابق صدر ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان سید ریاض الحسن گیلانی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ، نشید عارف گوندل ایڈووکیٹ ہائیکورٹ اور سابق صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان ملک محبوب علی سندیلہ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ سمیت سابق عہدیداران اور 362 وکلاء نے دستخط کئے ہیں.
ریفرنس میںکہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پنجاب کا رویہ شروع دن سے ہی جنوبی پنجاب کے ساتھ منصفانہ نہیں ہے اور ان کے اقدامات تعصب پر مبنی ہیں، جس سے جنوبی پنجاب کے عوام اور وکلاء میں احساس محروی شدید ہوتا جا رہا ہے۔
تحریری ریفرنس میںوکلاء کا کہنا ہے کہ عدالت عالیہ میں WP کی وائری سے قبل عوام کو Grievance Redress Cell میں جانے کی پابندی لگا کر جنوبی پنجاب کے کروڑوں لوگوں کو لاہور کی افسرشاہی کے رحم وکرم پر دھکے کھانے کے لیے چھوڑ دیا۔ اس سلسلہ میں جب ملتان بار کی جانب سے ملتان بینچ میں رٹ پٹیشن دائر کی گئی تو اسے اپنے انتظامی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اپنے پاس لاہور منگوا کر خود ہی اپنے احکامات کے خلاف دائر شدہ رٹ سماعت کر کے اُسکو خارج کردیا۔ (ملتان بار نے اس سلسلہ میں ایک آئینی پیٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کر رکھی ہے )۔
وکلاء نے تحریر کیا کہ ملتان کے وکلاء کے دیرینہ مطالبہ اور طویل جدوجہد (جس میں مورخہ 2024-06-06 اور 27-09-2024 کو سپریم کورٹ کے سامنے دو دفعہ سارا سارا دن دھرنا بھی شامل ہے)، کے نتیجہ میں چیف جسٹس پاکستان نےاس مطالبہ کو منظور کیا اور سپریم کورٹ کے مقدمات کی سماعت بذریعہ ویڈیو لنک ملتان میں کرنے کی سہولت کا حکم مورخہ 26-12-2024 کو جاری کیا، مگر چیف جسٹس لاہور آج تک ان احکامات پر عملدرآمد نہیں ہونے دے رہی ہیں۔
اس طرح یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہائیکورٹ میں مصدقہ نقل کے حصول کے لیے نقل فارم پر 500 روپے کورٹ فیس ٹکٹ کا نفاذصرف ملتان اور بہاولپور میں کر دیا گیا ہے، جبکہ لاہور اس سے مستثنیٰ ہے اور وہاں آج بھی نقل فارم کی فیس 50 روپے ہے۔اس لئے چیف جسٹس پاکستان سے گزارش ہے کہ درج بالا صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے مناسب قانونی کاروائی کرتے ہوئے چیف جسٹس پنجاب کو جنوبی پنجاب کے ساتھ منصفانہ اور مساویانہ سلوک کرنے کے احکامات صادر کئے جائیں۔