اسلام آباد: پاکستان میںتخفیف غربت پروگرام کے تحت وفاق اور صوبوں نے مجموعی طور پر 44 سو ارب روپے سے زائد اخراجات کیے۔سب سے زیادہ رقم تعلیم، صحت، بی آئی ایس پی اور زرعی شعبے پرخرچ کی گئی۔
غربت میں کمی کے لیے وفاقی وصوبائی حکومتوں کے مجموعی اخراجات کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔میڈیا کو موصول دستاویزات کے مطابق تخفیف غربت پروگرام کے تحت پاکستان بھر میں 44 سو ارب روپے سے زائد خرچ کیے گئے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 598 ارب روپے مختص کیے گئے، جس سے 98 لاکھ 70 ہزار افراد مستفید ہوئے۔
بی آئی ایس پی کے تحت 385 ارب 54 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے۔زرعی شعبے پر وفاق اور صوبوں نے مجموعی طور پر 420 ارب روپے خرچ کیے۔تعلیم پر 882 ارب روپے خرچ ہوئے جو مجموعی اخراجات کا 20 اعشاریہ 77 فیصد بنتے ہیں۔صحت کےشعبے پر 669 ارب جبکہ امن و امان پر 597 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
جسٹس ایڈمنسٹریشن پر 103 ارب جبکہ کم لاگت گھروں پر ساڑھے 33 ارب روپے خرچ ہوئے۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے 64 ارب 23 کروڑ اور سڑکوں و پلوں پر 354 ارب روپے خرچ کیے گئے۔دیہی ترقیاتی محکموں کے ذریعے 109 ارب 54 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
سوشل سکیورٹی اور ویلفیئر پر 554 ارب اور سبسڈیز کی مد میں 376 ارب 90کروڑ روپے صرف کیے گئے،ماحولیات اور پانی کی فراہمی پر 60 ارب 69 کروڑجبکہ پاپولیشن پلاننگ پرصرف 24 ارب 66 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
سماجی حلقوں کے مطابق تخفیف غربت اور فلاحی مقاصد کے لئے اتنی بڑی رقوم خرچ ہونے کے باوجود معاشرے کے کسی شعبے میں بہت بڑی تبدیلی نظر نہیں آتی ہے.
بی آئی ایس پی کے تحت مخصوص گھرانوں کو تمام قسم کی امداد کی وجہ سے بہت سے غریب گھرانے محروم نظر آتے ہیں، تو اقتصادی سروے کےمطابق تعلیم اور صحت کی سہوولیات بھی بہم فراہم نہیں ہیں.
ماحولیاتی آلودگی میںمسلسل اضافہ جبکہ پانی کی فراہمی کی حالت شہروںمیںہی ابتر ہے اور پاپو لیشن پلاننگ کے اثرات نظر نہیںآتے ہیں.