firing

شادی کی تقریب کے دوران فائرنگ سے ایک خواجہ سراء قتل، دوسرا زخمی

ایبٹ آباد: شادی کی تقریب میں‌ سیدھی فائرنگ سے رقص کرتا ایک خواجہ سراء موقع پر جاں‌بحق جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا.قتل پر احتجاج کے بعد ایک ملزم گرفتار کر لیا گیا.

نری روڈ پر شادی کی تقریب کے دوران ایک خواجہ سرا کے قتل پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) عمر طفیل نے فوری ایکشن لیتے ہوئے مشتبہ قاتل توقیر احمد ولد نذیر سکنہ جھنگی کو گرفتار کرلیا۔

واقعہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب پیش آیا جب ملزم نے مبینہ طور پر دو خواجہ سراؤں پر فائرنگ کردی۔ مقتولہ کی شناخت زیبی سکنہ بھیرہ، سرگودھا کے نام سے ہوئی ہے، جو موقع پر جاں بحق ہوگئیں، جبکہ ان کی ساتھی بنیش سکنہ لاہور شدید زخمی ہوگئیں۔

ڈی پی او ایبٹ آباد کو جیسے ہی واقعے کی اطلاع ملی، انہوں نے میرپور پولیس کو فوری کارروائی کا حکم دیا۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا اور زخمی بنیش کی شکایت پر مقدمہ درج کر لیا۔ زیبی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کر دیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ملزم اور مقتولہ ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے تھے۔ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔

واقعے کے بعد خواجہ سرا کمیونٹی نے شدید احتجاج کیا۔ پہلے انہوں نے میرپور تھانے کے باہر دھرنا دیا اور بعدازاں سڑک پر آکر سِلک روٹ بلاک کر دی، جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی اور شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

احتجاج پولیس کی جانب سے ملزم کی گرفتاری اور انصاف کی یقین دہانی کے بعد ختم کیا گیا۔

خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ صرف خیبر پختونخوا میں 2015 سے اب تک 154 خواجہ سراء قتل ہو چکے ہیں جبکہ 2800 سے زائد مقدمات ان کے خلاف مختلف جرائم میں درج ہو چکے ہیں۔

رواں سال میں اب تک مردان، پشاور اور اب ایبٹ آباد میں خواجہ سراؤں کے قتل کے سات واقعات پیش آ چکے ہیں، جو اس کمیونٹی کی بڑھتی ہوئی غیر محفوظ صورتحال کو واضح کرتے ہیں۔

خواجہ سراء برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور خواجہ سراء افراد کو تحفظ فراہم کیا جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں