لاہور: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے ملک میں انسانی حقوق کے دفاع کے کام کے لیے مسلسل سکڑتی ہوئی فضا پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چئیرپرسن اسد اقبال بٹ کی جانب سے جاری تحریری بیان میںکہا گیا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں، ایچ آر سی پی کو من مانے، غیر قانونی اور بلاجواز اقدامات کے ایک سلسلے کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جس سے ادارے کو اپنی سرگرمیوں کی مؤثر انجام دہی میں مشکلات درپیش ہیں۔ ایچ آر سی پی کا کام تمام شہریوں اور افراد کے حقوق پر مبنی ہے، جن کی ضمانت پاکستان کے آئین اور ملک کے بین الاقوامی وعدوں اور ذمہ داریوں میں بھی دی گئی ہے۔
ہمیں یہ جان کر بہت مایوسی ہوئی ہے کہ سیکورٹی اداروں کی نمائندگی کا دعویٰ کرنے والے افراد نے تقریبات کے مقام کی انتظامیہ یا ہمارے عملے کو یہ بتا کر ایچ آر سی پی کی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالی ہے کہ اِن ڈور اجلاس کے لیے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ درکار ہے، حالانکہ یہ قانونی تقاضا نہیں ہے۔ دو حالیہ مثالوں میں عسکریت پسندی اور دہشت گردی کا سامنا کرنے والے خطوں اور انسانی حقوق پر ان کے اثرات کے بارے میں اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی مشاورت اور قدرتی وسائل پر مقامی آبادیوں کے حق پر گلگت میں گول میز کانفرنس شامل ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ دونوں تقریبات میں متعلقہ اراکین پارلیمان اور سرکاری محکموں نے اپنی شرکت کی تصدیق کی تھی۔
ملک بھر میں ایسے واقعات بھی ہوئے ہیں جہاں ہمارے اراکین اور عملے کو ہراسانی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایچ آر سی پی کی دہائیوں پر محیط تاریخ میں پہلی بار، اس کے چیئرپرسن کو کراچی پولیس نے پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا۔
ہمارے پاس یہ یقین کرنے کی وجہ ہے کہ دیگر اقدامات محض اتفاق نہیں ہیں۔ ان میں 2024ء میں لاہور میں ہمارے دفتر کو بند کرنے کی کوشش، دفتر کے بجلی کے میٹر کو ہٹانا، اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک ہدایت کا حوالہ دیتے ہوئے بینک کی جانب سے ہمارے فنڈز کے اجراء سے انکار شامل ہے۔ تاہم، جب عدالت نے ہدایت نامے کی بابت پوچھا تو سٹیٹ بینک نے عدالت کو مطلع کیا کہ اس طرح کے ہدایت نامے کا سِرے سے وجود ہی نہیں تھا۔
ہم حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ انجمن سازی، اجتماع اور اظہار رائے کی بنیادی آزادیوں کا احترام کریں، اور یقینی بنائیں کہ انسانی حقوق کے دفاع کار انتقامی کارروائی یا بے جا مداخلت کے خوف کے بغیر کام کر سکیں۔ اگر پاکستان ایک ایسی ریاست بننا چاہتا ہے جو اپنے تمام شہریوں کے حقوق کو محفوظ رکھے اور ان کی فلاح و بہبود کی ذمہ دار رہے تو ایچ آر سی پی جیسی سول سوسائٹی کی تنظیموں کا وجود ناگزیر ہے۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ انسانی حقوق کی جدوجہد سے ایک روادار اور شمولیتی معاشرے کے قیام میں مدد ملتی ہے جس کی پاکستان کو اِس وقت اشد ضرورت ہے۔