اسلام آباد: چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا ہےکہ اس بار مون سون کا آغاز معمول سے پہلے ہوگا،نیز بارشیں بھی پانچ فیصد زیادہ ہونے کا امکان ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےموسمیاتی تبدیلی کے ارکان نے این ڈی ایم اے کا دورہ کیا،دورے کے بعد شیری رحمان کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا،چئیرمین این ڈی ایم اے نےکمیٹی کو بریفنگ دی کہ اس سال مون سون سیزن تین چار دن قبل یعنی جون کے آخر میں شروع ہوسکتا ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق معمول کےمطابق مون سون کےدوران پنجاب میں تین سو چوالیس ملی میٹر بارش ہوتی ہے،اس مرتبہ پنجاب میں تین سو اٹھاسی ملی میٹر بارش ہو سکتی ہے.
گوجرانوالہ،لاہور،سیالکوٹ اورناروال میں تین سو اسی ملی میٹر بارش ہو گی،شمالی مشرقی پنجاب میں بارش معمول سے پچاس فیصد زیادہ بارشوں کا امکان ہے،البتہ شمالی خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں کم بارش ہوگی،درجہ حرارت زیادہ ہونے کے باعث گلیشئر تیزی سےپگھلیں گے،جس کی وجہ سے گلگت،خیبر پختونخوا اورآزادکشمیر میں ظغیانی کا خدشہ ہے۔
چئیرپرسن کمیٹی شیری رحمان نےسوال اٹھایا کہ بھارت کی جانب سےسندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سےپاکستان پرکیا اثرپڑسکتا ہے؟این ڈی ایم اے حکام نےجواب دیا کہ سندھ طاس معاہدے پر سٹڈی شروع کر رکھی ہے۔
رواں برس ہیٹویو بھی ریکارڈ سطح پر ہے اور گرمی کی شدت میںاضافے کے ساتھ مختلف فصلوںپر بھی منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیاہے.