تونسہ شریف: قبائلی علاقے کوہِ سلیمان میں نوجوان پر کالا ہونے کا الزام عائد کر کےجرگے کے حکم پر نوجوان کو 200 فٹ گہرے پانی میں پھینک دیا گیا.
تونسہ شریف کوہ سلیمان باڈر ملڑی پولیس تھانہ زین کی حدود میں جرگے کے نام پر قببیح رسم کی ایک اور لرزہ خیز مثال سامنے آ گئی، جہاں نوجوان جمال بزدار ولد رحیم بزدار پر کالا ہونے کا الزام لگا کر کو مبینہ طور پر 200 فٹ گہرے پانی میں زبردستی پھینکنے کا حکم جاری کردیا گیا.
متاثرہ شخص جمال نے تونسہ میںاحتجاج کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسے علاقہ کے رہائشی یوسف کی بیوی سے ناجائز تعلقات ہونے کے جھوٹے الزام میں جرگے کے سامنے پیش کیا گیا۔
جرگے میں شامل سرکردہ پنچایتی افراد نے اس کے والد کو تین غیرانسانی آپشنز دیئے کہ وہ یا تو اس کو علاقہ بدر کر دے، یا پھر مدعی فریق اس کو قتل کرے یا یہ پانی میں ڈوب کر بے گناہی ثابت کرے.
جمال بزدار کے مطابق، اس نے حلفاً اپنی بے گناہی ظاہر کی لیکن اس کے باوجود اسے زبردستی گہرے پانی میں پھینک دیا گیا۔ تاہم خوش قسمتی سے وہ زندہ بچ نکلا۔
متاثرہ نوجوان محمد جمال نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان، اور پی اے ڈیرہ سے اپیل کی ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ متاثرہ شخص نے تھانہ زین میں باقاعدہ درخواست جمع کرا دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر فوری انصاف نہیں ملا تو وہ خاندان سمیت احتجاج کر یں گے۔