اسلام آباد: حکومتی معاشی ٹیم اور آئی ایم ایف وفد کے بجٹ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ مذاکرات کے دوسرا مرحلے کیلئے پاکستان کی معاشی ٹیم میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، پلاننگ کمیشن، اکنامک افیئرز ڈویژن اور وزارت پیٹرولیم حکام شامل ہیں جب کہ آئی ایم ایف وفد کے ساتھ اسٹیٹ بینک حکام کے بھی مذاکرات شیڈول ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد کے ساتھ آمدن اور اخراجات پر حتمی مذاکرات ہوں گے، تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح کم کرنے پر بھی بات چیت ہوگی اور اس حوالے سے حکومت سالانہ 10 سے 12 لاکھ تنخواہ لینے والوں کو ٹیکس فری کرنے کوشش کرے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر انکم ٹیکس میں ریلیف کی کوشش کرے گا جب کہ مذاکرات 23 مئی تک جاری رہیں گے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے بجٹ پر مذاکرات جاری ہیں، حکومت نے نان فائلرز کےگردگھیرا تنگ کرنےکی یقین دہانی کرادی ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹیکس سسٹم سےنان فائلرز کی کیٹیگری ختم کرنے پر کام جاری ہے۔نئے بجٹ میں نان فائلرز کے لیے آسانی نہیں بلکہ مزید سختی ہوگی، نان فائلرز کے لیےگاڑیوں اور جائیداد کی خریداری پر پابندی ہوگی، نان فائلرز مالی لین دین کی ٹرانزیکشن نہیں کرسکیں گے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا ہےکہ تاجر دوست سکیم اپنے اہداف پورے نہیں کرسکتی، غیر رجسٹرڈ دکانداروں پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھانےکے مثبت نتائج ملے۔ تاجروں، ہول سیلرزکیٹیگری میں فائلرزکی تعداد میں 51 فیصد اضافہ ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ ٹیکس نادہندگان کے بارے میں تھرڈ پارٹی ڈیٹا کا تجزیہ جاری ہے، ٹیکس نظام کو مؤثر بنانےکے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔کراچی اور لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم فعال کردیا گیا ہے، اس نظام کو کارپوریٹ ٹیکس یونٹس تک بھی مؤثر توسیع دی جائےگی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ایف بی آر انکم ٹیکس میں ریلیف کی کوشش کرے گا جب کہ مذاکرات 23 مئی تک جاری رہیں گے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ 22 مئی تک تمام بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جائےگی جب کہ نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش کیا جائےگا۔