لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سےموٹر وہیکلز آرڈیننس 1965ء میں کی جانے والی ترامیم کیلئے تیاری آخری مراحل میں داخل ہو گئی ہے، جس سے پنجاب میںچوری کی گاڑیوںکی فروخت کی روک تھام کے ساتھ قانونی طورپر لائی جانے والی گاڑیوںکے مالکان کو قانونی کارروائیوں کی پریشانیوںسے تحفظ بھی حاصل ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے موٹروہیکل آرڈیننس کے رولز ، ایس او پیز اور ماڈیولز کی قانونی تیاری جاری ہے، جس کے بعد کسی بھی صوبے اور وفاق میں رجسٹرڈ گاڑیاں پنجاب میں ری رجسٹرڈ ہو سکیں گی ۔
پنجاب حکومت کے مطابق پنجاب میںآئندہ ایک ماہ میںدوسرے صوبوںاور وفاق میںرجسٹرڈ گاڑیوںکی ری رجسٹریشن کاعمل شروع ہو جائے گا،اس کے علاوہ سندھ، اسلام آباد کی گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس بھی پنجاب میں قابل قبول ہوں گے ، جس کے لئے متعلقہ صوبے کےاین او سی کے بعد گاڑی پنجاب میں رجسٹرہوسکے گی.
حکومتی زرائع کے مطابق پنجاب میںعوام کی سہولت کے لئےگاڑیوں کی ری رجسٹریشن فیس، نیورجسٹریشن فیس سے بہت کم ہو گی ، تاہم اگلے مرحلے میں عوام کی مزید آسانی اور قانونی عمل کو مظبوط کرنے کے لئے ری رجسٹریشن صرف ای پے کے ذریعے ممکن ہو گی۔