پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی حالیہ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی اور خلل کی وجہ سے انٹرنیٹ انفرا اسٹرکچر اور غیر ملکی زرمبادلہ کو نقصان پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، انٹرنیٹ میں خلل کے دوران وی پی این کا استعمال کئی گنا بڑھ گیا ہے، جس نے انٹرنیٹ کی رفتار کو مزید متاثر کیا ہے۔پی ٹی اے کے بریف پیپرز کے مطابق، وی پی این کے بڑھتے استعمال سے پاکستان کے انٹرنیٹ سسٹم پر اضافی دباؤ پڑ رہا ہے۔ وی پی این ٹریفک کو مقامی سی ڈی اینز کی بجائے بین الاقوامی سرورز پر منتقل کر دیتا ہے، جس سے بینڈوڈتھ کے استعمال میں اضافہ ہوتا ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ پر اثر پڑتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں 70 فیصد انٹرنیٹ سی ڈی اینز کے ذریعے فراہم کیا جاتا ہے، لیکن وی پی این کے ذریعے اس کا بائی پاس کیا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں بینڈوڈتھ کا خرچ بڑھ رہا ہے، جس سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔وی پی این کے استعمال کا اثر بینڈوڈتھ پر بھی واضح طور پر دیکھا گیا ہے۔ اگست میں وی پی این کے ذریعے بینڈوڈتھ کا استعمال 634 جی بی پی ایس تک پہنچ گیا، جو ستمبر میں 597 جی بی پی ایس، اکتوبر میں 815 جی بی پی ایس اور نومبر میں 378 جی بی پی ایس تک کم ہوا۔ دسمبر میں انٹرنیٹ کی بہتری کے بعد یہ استعمال 437 جی بی پی ایس رہا۔
پی ٹی اے کی رپورٹ کے مطابق، وی پی این کے ذریعے ہر میگا بائٹس کا خرچ ایک ڈالر تک پہنچ رہا ہے، جس سے پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ پر مزید بوجھ پڑ رہا ہے۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ وی پی این کے بڑھتے استعمال کو قابو پانا ضروری ہے تاکہ انٹرنیٹ کی رفتار میں بہتری لائی جا سکے اور اقتصادی نقصان سے بچا جا سکے۔