اسلام آباد: ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس لگائے جانے کا امکان پیدا ہو گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے مالی سال کی دوسری ششماہی میں بعض شعبوں پر اضافی ٹیکس لگانے سے متعلق مجوزہ ہنگامی پلان سے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی اگلی قسط کیلئے اہم شرائط بھی سامنے آگئیں۔ جن کے مطابق ایف بی آر حکام کے مطابق ٹیکس ہدف پورانہ ہوا تو مزید 200 ارب جمع کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ نان فائلرز، سولرپینل اور ٹیلی فون صارفین زد میں آسکتے ہیں۔
نان فائلرز کیلئے بینک سے نقد رقم نکالنے پر ٹیکس 0.8 سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ نقد رقم نکالنے پر اضافی ٹیکس سے 30 ارب روپے ریونیو متوقع ہے۔
سولر پینلز پر سیلز ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے.
اس کے علاوہ لینڈلائن فون پر ٹیکس10سے بڑھا کر12.5فیصدکرنے کی تجویز ہے جس سے 20 ارب آمدن متوقع ہے، موبائل کالز پر ٹیکس15سے بڑھاکر17.5فیصد کرنے کی تجویز ہے،24ارب ملنے کی امید ہے۔
ذرائع کے مطابق بسکٹ، مٹھائیوں اور چپس پر 16 فیصد ایف سی ڈی سے 70 ارب اضافی آمدن کا تخمینہ ہے۔
خیال رہے کہ ایف بی آر کو پہلی سہہ ماہی میں 198 ارب روپے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا، رواں مالی سال کا اصل ٹیکس ہدف 14 ہزار 131 ارب روپے مقرر ہے۔ متبادل آپشن کے طور پر سالانہ ٹیکس ہدف یا اخراجات میں کمی کی بھی تجویز ہے۔