لاہور: پنجاب میں امن وامان کی تشویشناک صورتحال کے پیش نظر ن لیگی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے پنجاب میں دوبارہ پنچایت نظام لانے کی تجویز پیش کردی۔
پنچایت بل 2025ء کے نام سے بل پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا، سپیکر نے متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا۔
پنجاب میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ن لیگی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے صوبہ بھر میں پنچایت نظام لگانے کی تجویز دیدی۔
پنجاب میں انصاف کی رفتار کو بہتر بنانے کیلئے پنچایت بل 2025ء کے نام سے بل پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا، ہر ضلع اور یونین کونسل میں ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ کمیٹی گھریلو جھگڑوں، چھوٹے مالی تنازعات، معمولی جرائم کا فیصلہ 30 دنوں میں کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
اسمبلی ذرائع کے مطابق چھوٹے چھوٹے معاملات تھانوں و کچہریوں میں لٹک جانا بل کا باعث بنا۔ سپیکر نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا۔
واضح رہے کہ پنچایت بل 2025ء کے نام سے پیش کیاگیا، جس میںہر ضلع اور یونین کونسل میں ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی گئی ہے.
تجویز کے مطابق کمیٹی گھریلو جھگڑوں، چھوٹے مالی تنازعات اور معمولی جرائم کا فیصلہ صرف 30 دنوں میں کرے، کمیٹی گھریلو تشدد، جہیز کے جھگڑے، پانی کے تنازعات، چوری، مار پیٹ اور 3 سال تک کی سزا والے جرائم سمیت 28 قسم کے معاملات سنے.
بل کے متن کے مطابق ہر ضلع میں ایک ڈسٹرکٹ کمیونٹی جسٹس کمیٹی بنائی جائے، کمیٹی میں 10 ارکان ہوں، جن میں سے کم از کم 2 خواتین ہوں، ہر یونین کونسل یا شہری وارڈ میں ایک چھوٹی کمیٹی ہو، جس کے 15 سے 20 ارکان ہوں، 10 فیصد خواتین ہوں.
بل میںتجویز کے مطابق کمیٹی ارکان کا تعلق اسی علاقے سے ہوگا، اور وہ بدعنوانی یا کسی سنگین جرم میں ملوث نہیں ہوں گے، کمیٹی کے ارکان کی منظوری ڈپٹی کمشنر سے ہو گی، نیز ڈپٹی ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ، ڈپٹی کمشنر نامزد کرے گا، جو کمیٹی کے روزمرہ کام کو چلائے گا، اس طرح ضلعی چیئرپرسن بھی ڈپٹی کمشنر کی سفارش پر حکومت مقرر کرے گی.
خیال رہے کہ پنجاب میںیونین کونسل سطحپر مصالحت کمیٹیاںبھی قائم ہیں، تاہم یہ مکمل طور پر فعال نہیںہیں، مصالحت اور پنچایت کمیٹیاں نہیںہونے کی وجہ سے تھانوںاور کچہریوں میںنہ صرف مقدمات کا بوجھ ہے، بلکہ یہ حکومت اور شہریوںکے لئے معاشی مشکلات کا باعث بھی ہے.