اسلام آباد: ملک میںسال 2018ء کے بعد بے روزگاری میںمسلسل اضافے کے باوجود بے روزگاری کا خاتمہ ترجیحات میں شامل نہیں ہو سکا ہے، جس کی وجہ سے بے روزگاری کے باعث خودکشیوں، نوجوانی میں اموات، گھریلو جھگڑوں اور طلاق کی شرح میںاضافہ ہو رہا ہے.
بے روزگاری کا خاتمہ ترجیحات میںشامل نہیںہونے کی وجہ سے سال 2021ء کے بعد بے روزگار افراد کے درست تعین کے لئے سروے ہی نہیںکیا جا سکاہے، جس کیو جہ سے بے روزگاری کے خاتمے کی اقتصادی منصوبہ بندی ہی ممکن نہیںہو پائی ہے.
اس ضمن میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی آج ہونے والے اسمبلی اجلاس میںملک میں بے روز گار افراد کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے وقفہ سوالات کے جواب میں ملک میں بےروزگارافراد کی تفصیلات پیش کیں۔
احسن اقبال نے بتایا کہ بےروزگارافرادکی اصل تعداد کے تعین کےلیے سال 2021ء کےبعد سروے ہی نہیں ہوا، سال 2021ء کے سروے کے مطابق بے روزگاری کی شرح 6 اعشاریہ 3 فیصد ہے، ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد 2021ء میں 45 لاکھ 10 ہزار تھی۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی نے کہا کہ ملازمت کرنے والی افرادی قوت 6 کروڑ 72 لاکھ افراد ہیں۔
تاہم معاشی ماہرین کے مطابق ملک میںبے روزگاری کی شرحمیںمسلسل اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ اعدادو شمار اصل زمینی حقائق سے کہیںکم ہیں.بے روزگاروں کی درست تعداد کا تعین کر کے ہی بے روزگاری کے خاتمے کی منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے.