Untitled 2025 06 26T235357.270

انسداد منشیات کا عالمی دن؛سماجی رہنماؤں‌کا سخت اقدامات اور سزاؤں‌ کا مطالبہ

ملتان: ریجنل انچارج و اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی نارکوٹکس فورس ملتان ولید نصر وڑائچ نے کہا ہے کہ منشیات کی زنجیر توڑنے کے لئے قومی اور عالمی سطح پر مربوط و منظم عملی جدوجہد جاری ہے۔ اینٹی نارکوٹکس فورس اور دیگر ادارے باہمی حکمت عملی کے ذریعے منشیات فروشوں کے خلاف گھیرا تنگ کررہے ہیں۔ انسداد منشیات فورس (ANF) اس حوالے سے کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند، محفوظ اور خوشحال پاکستان کی تشکیل میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اب جدید تقاضوں سے ہم۔آہنگ ہوکر کاروائیاں کی جاتی ہیں لیکن ہماری کوششیں کی کامیابی کا انحصار عوام کی جانب سے منشیات کے استعمال کی کھلم کھلا نفی سے ہوگا۔ ڈر کو پھینک دیں اور حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ایسے ناسوروں کی نشان دہی کریں جو عوام بالخصوص نوجوانوں کو اس لعنت میں مبتلا کررہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار شعور ترقیاتی تنظیم و روہی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن اور انسداد منشیات سول سوسائٹی فورم ساوتھ پنجاب کے زیر اہتمام اینٹی نارکوٹکس فورس پنجاب و ملتان کی زیر نگرانی تدارک منشیات کے عالمی دن کے موقع پر ساوتھ پنجاب انسداد منشیات یوتھ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا گیا۔
Untitled 2025 06 26T234917.002
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود انصاری (سابق وی سی جامعہ زکریا)،مقصودہ انصاری (ممبر صوبائی اسمبلی)،عمر فاروق بھٹی (فوکل پرسن وزیر مانیٹرنگ سیل)، شاہد محمود انصاری اور ڈاکٹر فاروق لنگاہ نے نوجوان نسل کو منشیات کے استعمال سے دور رکھنے کیلئے آگاہی مہمات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو منشیات کے خطرات اور اس کے پیچھے موجود مجرمانہ نیٹ ورکس کے بارے میں آگاہ کرنا از حد ضروری ہے، تاکہ وہ اس جال سے بچ سکیں۔ منشیات کے متاثرین کی علاج اور بحالی کیلئے سرکاری اداروں، سول سوسائٹی و متاثرہ خاندانوں کے مابین مربوط حکمت عملی اپنانے پر زور دیتے ہوئے مقررین کہا کہ منشیات کی آسان رسائی انسانی المیوں کا سبب بن رہی ہے، جسے روکنے کیلئے فوری اور جامع اقدامات ضروری ہیں۔

تقریب سے الگ الگ اظہار خیال کرتے ہوئے جواد امین قریشی، چوہدری منصور احمد، ملک امیر نواز، فرحان الحق حقانی اور اقبال خان بلوچ نے کہا اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 30 کروڑ تک پہنچ گئی ہے جبکہ اس کی سمگلنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2012 سے 2022 کے عرصہ میں غیرقانونی منشیات استعمال کرنے والے لوگوں کی تعداد 29 کروڑ 20 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔ اس وقت دنیا میں 22 کروڑ 80 لاکھ لوگ حشیش، 6 کروڑ افیون، 3 کروڑ ایم فیٹامائن، 2 کروڑ 30 لاکھ کوکین اور 2 کروڑ ایکسٹیسی کے نشہ کا عادی ہوچکے ہیں۔

منشیات کی پیداوار، سمگلنگ اور استعمال سے عدم استحکام اور عدم مساوات میں شدت آتی ہے جبکہ لوگوں کی صحت، تحفظ اور بہبود کو ناقابل بیان نقصان پہنچتا ہے۔ منشیات کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی سطح پر مسلسل اور مشترکہ تعاون ناگزیر ہے۔ منشیات کا پھیلاو ¿ صرف ایک ملکی مسئلہ نہیں بلکہ ایک عالمی چیلنج بن چکا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے مو ¿ثر حکمت عملی اور تعاون درکار ہے۔ اس سلسلے میں منشیات کے قلع قمہ کے ضمن میں اے این ایف کی کارکردگی قابل تحسین ہے۔ تقریب سے ملک محمد واصف شریف،علی عمران ممتاز، قاری محمد اقبال، ملک تصور حیات اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

دستگیر جسٹس فورم ملتان کی چیئرپرسن طاہرہ نجم کی زیر صدارت ان کی رہائش گاہ پر انسداد منشیات کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک مجلس مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔مجلس مذاکرہ میں فورم کی جنرل سیکرٹری زہرہ سجاد زیدی، حنا چغتائی، شکنتلہ دیوی، بلقیس زاہد، زبیدہ رزاق، سلمیٰ رحمن سمیت دیگر خواتین نے شرکت کی۔
Untitled 2025 06 26T234930.239
اس موقع پر طاہرہ نجم اور زہرہ سجاد زیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کی بڑھتی ہوئی لعنت نہ صرف قوم بلکہ والدین کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس دستگیر فورم کا مقصد معاشرے میں شعور اجاگر کرنا ہے تاکہ آئس، شیشہ اور دیگر مہلک نشہ آور اشیاء کو تعلیمی اداروں اور گھریلو ماحول سے دور رکھا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چھ بڑے ممالک میں شامل ہے جہاں منشیات کا پھیلاؤ خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے۔

انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے منشیات کے خلاف اقدامات کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کا حل والدین کی عملی شمولیت اور معاشرتی ذمے داری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔مذاکرہ میں تجویز دی گئی کہ منشیات فروشوں اور استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت سزائیں اور جرمانے مقرر کیے جائیں، جبکہ متاثرہ افراد کو فوری طور پر بحالی مراکز منتقل کیا جائے۔ سڑکوں، چوراہوں اور قبرستانوں میں موجود نشے کے عادی افراد کو ریسکیو کر کے بحالی مراکز پہنچایا جائے۔

طاہرہ نجم نے کہا کہ منشیات کی روک تھام صرف حکومت ہی نہیں، بلکہ ہر شہری کی اجتماعی ذمے داری ہے تاکہ نوجوان نسل تعلیم اور مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب ہو۔

اپنا تبصرہ لکھیں