Untitled 2025 05 12T202126.348

پاک بھارت کشیدگی: امن کی راہ اور مشترکہ مستقبل کا خواب

حالیہ پاک بھارت کشیدگی نے خطے کی سلامتی اور معیشت کو گہرے طور پر متاثر کیا ہے۔ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں "آپریشن بنیان مرصوص” (سیسہ پلائی ہوئی دیوار) کے ذریعے نہ صرف اپنی دفاعی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، بلکہ بھارت کو اس کے ناپاک عزائم کی بھاری قیمت بھی چکانی پڑی۔ یہ آپریشن قرآن پاک کی سورۃ الصف کی آیت سے ماخوذ ہے، جس میں اللہ کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑنے والوں کی مثال دی گئی ہے ۔ پاک فوج کی جانب سے "فتح ون” میزائل جیسے جدید ہتھیاروں کے استعمال نے بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جس سے بھارت کی فوجی اور معاشی بنیادیں ہل کر رہ گئیں ۔

دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کا اعلان ایک مثبت قدم ہے، جسے عالمی برادری نے سراہا ہے۔ امریکہ، چین، سعودی عرب، اور ترکی جیسے ممالک نے ثالثی کرتے ہوئے دونوں طرف کے عوام کے مفادات کو مدنظر رکھا ۔ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن کی بات کی ہے، لیکن بھارت کی جانب سے "پہلگام واقعے” جیسے اشتعال انگیز اقدامات نے کشیدگی کو بڑھایا۔ پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، لیکن جب جارحیت کی حدیں پار ہوئیں، تو منہ توڑ جواب دیا ۔
Untitled 2025 05 12T202143.745
معاشی تناظر میں جنگ کے تباہ کن اثرات کے باعث بھارت کو 83 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا، جس نے اس کی معیشت کو شدید دھچکا پہنچایا۔ پاکستان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ سمندری محاذ پر بھی بھارت کو پیچھے دھکیل دیا، جہاں پاک بحریہ نے بھارتی جنگی بیڑے کو اپنے پانیوں تک محدود کر دیا۔ دونوں ممالک کے عوام کو مہنگائی، بیروزگاری، اور بنیادی سہولیات کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ جنگ کی صورت میں یہ مشکلات مزید بڑھ جاتیں۔

مستقبل کی راہ کے طور پر تعاون اور باہمی مفاد کے پیش نظر امن کے فروغ کے لیے سفارتی کوششوں میں دونوں ممالک کو سرحدی تنازعات پر بات چیت کے ذریعے حل تلاش کرنا چاہیے۔معاشی شراکت داری میں‌تجارت اور ثقافتی تعلقات کو بڑھا کر دونوں معیشتوں کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ عوامی بہبود پر توجہ دیتے ہوئےجنگ کے بجائے تعلیم، صحت، اور روزگار جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا دونوں ممالک کے عوام کے لیے بہتر ہے۔اس میں عالمی برادری کا کردارجیسےاقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کو خطے میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

پاکستان نے اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تاہم، پاکستان کی پالیسی ہمیشہ سے امن پر مبنی رہی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت اپنی جنگی پالیسیوں پر نظرثانی کرے اور خطے میں استحکام کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔ دونوں ممالک کے عوام کی خوشحالی اسی میں ہے کہ وہ جنگ کے بجائے ترقی کی راہ پر چلیں۔ جیسا کہ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ "خودداری ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے، لیکن امن ہماری اولین ترجیح ہے” کیونکہ "جنگ کبھی کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتی، امن ہی واحد راستہ ہے۔”

عوامی سطح پر بھی بھارت کے اربابِ اختیار کے نام پیغام دیا جا رہا ہے کہ آئیے، ہم ایک نئی ذہنیت کو گلے لگائیں — ایسی ذہنیت جو بندوق کی گھن گرج سے نہیں، دلوں کی ہم آہنگی سے آگے بڑھے۔ آئیے، ہم اپنے نوجوانوں کو میزائلوں کی دوڑ میں نہیں بلکہ سائنس، تحقیق، اور تعلیم کی رفعتوں میں ایک دوسرے کا رفیق بنائیں۔ آئیے، ہم یونیورسٹیوں میں مقابلہ کریں، اسلحہ خانوں میں نہیں۔آئیے، ہم تجارت، ادب، فلم، میڈیکل، اور ٹیکنالوجی میں باہمی دوستی کے نئے در وا کریں — اس خواب کے ساتھ کہ ہماری آنے والی نسلیں صرف امن کے ترانے سُنیں، سائرن کی آوازیں نہیں۔

اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ "قتلِ نفس، گویا پوری انسانیت کا قتل ہے۔”
قرآن ہمیں پکار پکار کر دعوت دیتا ہے: "وَاصْلِحُوا بَیْنَ أَخَوَیْكُم” — "اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ۔”

ہم دشمنی کو قسمت نہیں مانتے، ہم جنگ کو فخر نہیں سمجھتے۔ہم جانتے ہیں کہ اگر آج ہم نے ہوش کے بجائے جوش کو چُنا، تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔
حالیہ جھڑپ نے ہمیں جوہری تباہی کے دہانے تک لا کھڑا کیا — صرف اللہ کی رحمت نے بچا لیا، لیکن کب تک ہم محض الٰہی برداشت پر بھروسہ کرتے رہیں گے، جبکہ خود بارود کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں؟Untitled 2025 05 12T202134.751

ہم پاکستانی، اسلامی تعلیمات کے امین، دل سے چاہتے ہیں کہ جنوبی ایشیا کا مستقبل امن میں ہو، جنگ میں نہیں۔
ہماری مساجد سے نفرت کے نہیں، بھائی چارے کے پیغام گونجیں اور ہماری سرحدیں خوف کی نہیں، دوستی کی علامت ہوں۔

بقول ڈاکٹر سید سبطین عاشق کے…..
یہ جو فضا میں گرج ہے، امن کا پیغام ہے،
یہ جو زمیں پر سکون ہے، سرفروشوں کا نام ہے۔
ہر اک سپاہی، ہر اک افسر، ہے قربانی کی مثال،
یہ فتح نہیں صرف جنگ کی، یہ ہے کردار کی کمال۔

شاہین جو نیل گگن میں اڑے، بجلی کی طرح کوندے،
دشمن کے دل میں ہیبت بنے، ہواؤں پہ لکھے پرچم!
فلک کو چھوتی اُن کی نظر، زمیں پہ بھی ہے فکر بصر،
نہ صرف وہ قوت کا نشاں، وہ حکمت کا بھی ہیں عَلم۔

رہی قیادت جو باوقار، رہی دلوں سے ہم کنار،
فیصلوں میں نرمی بھی تھی، مگر فولادی حوصلے۔
نہ جوش میں ہو کوئی غلطی، نہ ہو غرورِ طاقت کبھی،
یہی ہے اصل حکمتِ جنگ، یہی ہیں امن کے مرحلے۔

سلام اُنہیں جو خامشی سے بڑی کہانیاں لکھ گئے،
جو رات دن کے پہر دار تھے، جو قوم کے نگہبان تھے۔
نہ صرف گولی، نہ صرف توپ، قلم بھی اُن کے ساتھ تھی،
اُنھی کے فیصلوں سے آج، امن کی بات ممکن ہوئی۔

یہ قوم تمھاری محنت پہ نازاں، یہ پرچم ہے تمھاری جان،
رہے سلامت ہر سپاہی، رہے قیادت کا احترام۔
جو صلح کی راہ دکھا گئے، وہ اصل ہیرو وہی ہوئے،
جو جنگ جیت کے امن لائے، وہی دلوں میں بسے ہوئے۔

Yousf Abid
یوسف عابد

اپنا تبصرہ لکھیں