اسلام آباد:اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی صحافیوں سے گفتگو میں آئی ایم ایف کے وفد سے ہونے والی ملاقات سے آگاہ کیا۔فاضل چیف جسٹس نےآئی ایم ایف مشن سے ملاقات کےبعد چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے صحافیوں سے ملاقات کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ئی ایم ایف وفد کی ملاقات پر بریفنگ دوں گا اور بانی پی ٹی آئی کے خط اور نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پر بات کروں گا۔
انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کو جواب دیا ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کاحلف اٹھا رکھا ہے، یہ ہمارا کام نہیں ہے آپ کو ساری تفصیل بتائیں، اس کے علاوہ وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کےبارےمیں بتایا اور کہا ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں.
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جس پر وفد نے کہا معاہدوں کی پاسداری، پراپرٹی حقوق پرہم جاننا چاہتے ہی تو میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں ، ان کو بتایا کہ آپ بہترین وقت پر آئے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کو عدالتی ریفارمز،نیشنل جوڈیشل پالیسی سےآگاہ کیا اور پروٹیکشن آف پراپرٹی رائٹس کے حوالے سے تجاویز دیں ، نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی پر بھی بات کروں گا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ وفد کو بتایا ہم تجویز دیں گے، ہائیکورٹس میں جلد سماعت کیلئے بنچز وہ بنائیں گے، جس پر آئی ایم ایف وفد سے کہا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ دو طرفہ ہونا چاہیے، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کاتحفظ چاہتےہیں اور ہمیں عدلیہ کیلئےآرٹیفشل انٹیلی جنس چاہیےہوگی۔
ان کا مزید بتانا تھا کہ مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا تو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجوایا ، وزیراعظم شہبازشریف کو پیغام دیا کہ ان کے خط کا جواب نہیں دوں گا ،وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ مدعو کیا ہے ، وزیراعظم صاحب کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا اپنی ٹیم کے ساتھ آئیں، ہم نے قائد حزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کیا، ہم سے یہ توقع نہ کریں کہ ایک ہی میٹنگ میں سارے جواب ملیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں سےعدالتی اصلاحات کیلئے ایجنڈا مانگا ہے، پاکستان ہم سب کا ملک ہے۔
دریں اثناءعالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے خصوصی وفد سے ملاقات میںذرائع کے مطابق چیف جسٹس نے آئی ایم ایف وفد کو عدالتی نظام اور اصلاحات پر بریفنگ دی، چیف جسٹس کی ججز تقرری اور آئینی ترمیم پر بھی وفد سے بات چیت ہوئی۔
آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی۔ اس دوران چیف جسٹس نے وفد کے ججز تقرری اور آئینی ترمیم پر سوالات کے تفصیلی جوابات بھی دیئے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف وفد دورہ پاکستان کے دوران 6 کلیدی شعبوں میں کرپشن اور کمزوریوں کی سنگینی کا جائزہ لے گا۔ گورننس اینڈ کرپشن ڈائگناسٹک اسیسمنٹ کرکے رپورٹ شائع کی جائےگی ۔ نیب، قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
یادرہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی اگلی قسط کے لیے اقتصادی جائزہ مذاکرات تین مارچ سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے اقتصادی مشن کا 3 مارچ کو دو ہفتوں کا دورہ پاکستان متوقع ہے۔ نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کا مشن 14 مارچ تک پاکستان میں قیام کرے گا اور مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔
آئی ایم ایف وفد سے 7 ارب ڈالر کے پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط کیلئے مذاکرات ہوں گے، وفد کو جولائی سے دسمبر 2024 تک کی معاشی کارکردگی سے آگاہ کیا جائے گا۔
وفد کو زرعی شعبے پر انکم ٹیکس کے نفاذ، ٹیکس اصلاحات اور مالی امور پر بریفنگ دی جائے گی، آئی ایم ایف کو نجکاری اور رائٹ سائزنگ میں پیش رفت سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کے وفد کو توانائی شعبے میں کی گئی اصلاحات پر بریفنگ دی جائے گی۔
مشن کو مانیٹری پالیسی،شرح سود،مہنگائی اور ایکسچینج ریٹ پالیسی سے آگاہ کیا جائے گا، مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔ آئی ایم ایف سے اگلی قسط مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہوگی۔