ویب نیوز: صوبہ پنجاب اور سندھ نے زرعی آمدن پر ٹیکس کی پرانی شرح بحال کردی۔ جس کے باعث آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس سے پہلے اہم پیش رفت سامنے آگئی۔
زرائع کے مطا ق صوبہ پنجاب اور سندھ نے زرعی آمدن پر ٹیکس کی پرانی شرح سیلابی نقصانات کے باعث عارضی طور پر کم کی گئی ہے۔
حکام کے مطابق پرانی شرح یکم جنوری سے 30 جون 2025ء تک لاگو ہوں گی، جولائی 2025ء سے نئی زیادہ شرح دوبارہ نافذ ہوں گی.
ابتدائی طور پر سیلاب کے نقصانات کے باعث کسانوں کو آئی ایم ایف کی مشاورت سے ٹیکس ریلیف صرف 6 ماہ کے لیے دیاگیا ہے۔
حکام کے مطابق پرانی بحال شدہ شرح کے مطابق12 لاکھ روپے زرعی آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، 12 سے 24 لاکھ پر 12 لاکھ سے زائد رقم پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہے۔ 24 سے 48 لاکھ پر 60 ہزار روپے اور اضافی آمدن پر مزید 10 فیصد اضافی ٹیکس ہے۔ 48 لاکھ سے زائد پر 3 لاکھ روپے اور اضافی رقم پر 15 فیصد ٹیکس لاگو ہے۔
آئی ایم ایف شرائط کے تحت یکم جولائی سے نئی شرح لاگوہوں گی، نئے ٹیکس ریٹس کے مطابق 6 لاکھ روپے تک کوئی ٹیکس نہیں، تاہم 6 سے 12 لاکھ زرعی آمدن پر 5 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔ 12 سے 24 لاکھ پر 60 ہزار روپے اور اضافی رقم پر 10 فیصد ٹیکس لگے گا۔ 24 لاکھ سے زائد پر1 لاکھ 80 ہزار اور اضافی آمدن پر مزید 15 فیصد ٹیکس لگے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ 15 اکتوبر کو طے پایا تھا، آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس اگلے چار ہفتوں میں متوقع ہے۔ آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی۔