419812 6975173 updates

27 ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو سینیٹ اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: 27 ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبرکو سینیٹ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں بل کا اجلاس میں جائزہ لیں گی۔

ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا بل آئندہ ہفتے منظور کیا جائےگا۔

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے 27 ویں آئینی ترمیم کی تیاری شروع کردی ہے، 27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 میں ترمیم ہو گی جس کا مقصد آرمی چیف کو دیئے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔

مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کا معاملہ بھی شامل ہے، ایگزیکٹو کی مجسٹریل پاور کی ڈسٹرکٹ لیول پر ترسیل بھی مجوزہ ترمیم میں شامل ہو گی، اس کے ساتھ پورے ملک میں ایک ہی نصاب کا ہونا بھی 27 ویں ترمیم کی تیاری میں زیر غور آنے کا امکان ہے۔

gohar ali khan 1چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم خطرہ مول لینے والی بات ہے۔ ایسا کسی صورت نہیں ہونا چاہیے۔ عدالت پر ایک اور عدالت بنانا غلط ہے۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایسی شقوں کو نہ چھیڑا جائے جس سے صوبوں میں تناؤ بڑھے۔ آئین میں درج ہے کسی صوبے کا حصہ کم نہیں کیاجائےگا.

rana sanaullah latest 1مشیر وزیراعظم راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ ستائیس ویں آئینی ترمیم کوئی طوفان نہیں۔ فی الحال مشاورت کا آغازہوا۔ اتفاق رائے کے بغیر کوئی ترمیم نہیں ہوگی۔27 ویں آئینی ترمیم کو بلاوجہ خوفناک بناکر پیش کیا جارہا ہے۔ اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کے بعد چیزوں کو سامنے لائیں گے۔ بلاول بھٹو کی بتائی گئی کون سی ایسی چیز ہے جو زیر بحث نہیں ۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم سے ن لیگ کو کوئی مسئلہ نہیں ۔ صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں توازن کی ضرورت ہے۔ دفاع کے اخراجات اور قرضوں کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس کچھ نہیں بچتا ۔ آئین میں بہتری کیلئے ترامیم کی جاتی ہیں۔ اب تک چھبیس بار ترامیم کی جاچکی ہیں۔راناثنااللہ نے مزید کہا کہ کہ آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کیلئے ترامیم کی جاتی ہیں، پارلیمنٹ کی دوتہائی اکثریت اگر متفق ہو توآئین میں ترمیم ہوتی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہناچاہیے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں، ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں