لاہور:ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرنے سے قبل حکومتی ادرواں میں داد رسی کے لیے درخواست دینے کے رجسٹرار,لاہور ہائیکورٹ کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی.
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کیس کے قابل سماعت ہونےپر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا.
درخواست گزارڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان,کی جانب سے سابق صدر ہائیکورٹ بارملتان سید ریاض الحسن گیلانی نے دلائل دیئے.
درخواست گزار,کی جانب سے مؤقف احتیار کیا گیا تھاکہ لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا کہ عدالت عالیہ میں درخواست دائرکرنے سے پہلے متعلقہ حکومتی ادارں کودرخواست دی جائے، اوراس پرفیصلہ کے خلاف داد رسی کے لئے رجوع کیا جاسکےگا.
ڈسٹرکٹبارایسوسی ایشن ملتان اور دیگر بارایسوسی ایشنز کی جانب سےاس نوٹیفکیشن کوچیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیارکیاگیاتھاکہ اس نوٹیفکیشن سے لاکھوں لوگوں کو فوری حصول انصاف سے محروم کر دیا ہے گیاہے.
جنوبی پنجاب کے لوگ پہلے ہی معاشی و دیگرپریشانیوںکا شکار ہیں،میانوالی اور بھکر جیسے دوردراز علاقوںکے لوگ پہلے لاہور آکر دفتروں کے چکر لگانے کے بعد عدالتوں میں پیش ہونےسے ان کی مشکلات میںاضافہ ہوگا.
جب سے نوٹیفکیشن جاری ہواہے تب سے ابتک جنوبی پنجاب کے لوگوں کی دادرسی نہیں ہوئی ہے.اس کے علاوہ قانون سازی کا اختیار صرف پنجاب اسمبلی اور سینٹ کے پاس ہے.اس لئے عدالت اس نوٹیفیکشن کو واپس لینے کا حکم دے.
گزشتہ روز درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیتے ہوئے سید ریاض الحسن گیلانی نے مؤقف اختیارکیاکہ سال 2021ء میںلاہور ہائیکورٹکی جانب سے 38آسامیاںمشتہر کرکے 450 ملازم بھرتی کر لئے گئے،اور اس کے بعد انتظامی کمیٹی یہ معاملہ آنے پر نئے آنےوالے چیف جسٹس کے حکم پر یہ بھرتیاں منسوخکر دی گئیں.
فاضل چیف جسٹس کےاس حکم کوانٹراکورٹ اپیل میںچیلنج کیاگیاتو یہ حکم معطل کردیاگیااور اس حکم کی تصدیقی نقل لینے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ فائل گم ہوگئی ہے اوریوں450ملازمین اس حکم امتناعی پر ملازمت جاری رکھے ہوئے ہے،اوراس کیس کی اب تک دوبارہ سماعت نہیںکی گئی ہے.
اسی کیس کی بنیادپر موجودہ کیس بھی قابل سماعت قرار دے کر حکم امتناعی جاری کیاجائے.
درخواست کی سماعت پر جنرل سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ملتان ملک عدنان احمد بھی پیش ہوئے.