global gender gap report

ثقافتی رویے اور پدرشاہی؛ صنفی فرق کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان نچلے درجے پر

ویب نیوز: ورلڈاکنامک فورم کی عالمی صنفی فرق رپورٹ 2025ء جاری کردی گئی، رپورٹ کے مطابق معاشی شمولیت اورمواقع کےاعتبارسےپاکستان 143ویں نمبر پر برقرار ہے،پاکستان کی پوزیشن میں 2024ء کے مقابلےمیں بہت کم تبدیلی آئی۔

ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق جینڈرگیپ میں شعبہ تعلیم میں پاکستان کی 139ویں پوزیشن برقرار ہے، سکولوں میں لڑکیوں کے داخلے میں کچھ بہتری ضرور آئی ہے، دیہی خواتین میں خواندگی کی شرح اب بھی کم ہے،صحت میں 132واں نمبر، عالمی اوسط سے قریب ترکارکردگی دکھائی، پاکستان کی سب سےبڑی کمزوری خواتین کی سیاسی بااختیاری بنی رہی، سیاسی بااختیاری میں پاکستان کی 112ویں پوزیشن پر کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

رپورٹ کےمطابق پارلیمنٹ اور کابینہ میں خواتین کی نمائندگی نہیں ہونے کے برابر ہے،تمام شعبوں میں پیشرفت نہیں ہونے پر عالمی درجہ بندی میں پاکستان مسلسل نیچے ہے،صنفی حساس اصلاحات، ادارہ جاتی احتساب اورجامع معاشی حکمت عملیوں کی ضرورت ہے۔

ورلڈاکنامک فورم کےمطابق پاکستان کی صحت اور بقاء میں کارکردگی سب سے مستحکم رہی،معاشی شمولیت اور مواقع میں پاکستان دنیا کے نچلے 5 ممالک میں شامل ہے، پاکستان کی لیبرفورس میں خواتین کی شرکت انتہائی کم،اجرت میں فرق زیادہ ہے،سیاسی بااختیاری 15.6 فیصد،ماضی میں خواتین اعلیٰ عہدوں پرفائزر ہیں۔

موجودہ پارلیمانی اوروزارتی کرداروں میں خواتین کی نمائندگی نہیں ہونے کے برابر ہے، پاکستان میں صنفی فرق کی بڑی وجوہات ثقافتی رویے اور پدرشاہی نظام قرار دیا گیا۔

عورت آج بھی دوسرے درجے کی شہری ہے، برسرروزگار ہونے کے باوجود فیصلہ سازی میں‌خود مختاری حاصل نہیں ہے اور متعدد خواتین کو اپنی کمائی بھی اپنی مرضی سے خرچ کرنے کی اجازت نہیں‌ہے.

قوانین ہونے کے باوجود خواتین کو وراثتی جائیداد کے حصول، تشدد، جنسی زیادتی اور معمولی معاملات پر قتل و غارت کا سامنا ہے.

اپنا تبصرہ لکھیں