ملتان: خاتون محتسب پنجاب نبیلہ حاکم علی نے کہا ہے کہ مثبت جذبے اور تبدیلی کی خواہش کے ساتھ کام کیا جائے تو کامیابی ہمیشہ قدم چومتی ہے۔ بطور خاتون محتسب اپنے چار سالہ دور کے اختتام پر ضمیر مطمئن ہے کہ میں نے خواتین کے حقوق کے لئے بساط سے بڑھ کر کام کیا ہے۔
وہ یونیورسٹی لاءکالج ملتان میں منعقدہ نیشنل سول سوسائٹی کنونشن 2025ءسے خطاب کررہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ چار سال کے دوران 4650ہراسمنٹ کی شکایات موصول ہوئیں جن میں سے صرف 50اس وقت زیرِ تفتیش ہیں ، باقی تمام شکایات کا ازالہ کردیا گیا ہے۔
نبیلہ حاکم علی نے کہا کہ ہمارے ہاں خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنے کا سلسلہ ایک مدت سے رائج ہے ، چارسال کے دوران 1200ارب روپے کی وراثتی جائیداد خواتین کو دلوائی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ کا فوکس جنوبی پنجاب رہا ۔ میں نے سب سے زیادہ دورے جنوبی پنجاب کے کئے۔ خاتون محتسب کے چار ذیلی دفاتر جنوبی پنجاب میں کھولے گئے۔ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیز کا قیام سب سے پہلے جنوبی پنجاب میں عمل میں لایا گیا۔آگاہی سیمینارز ،مقدمات کی سماعت، ورکشاپس میں جنوبی پنجاب کو ترجیح دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی اور خواتین کی بنیادی حقوق تک رسائی کے لئے سول سوسائٹی کا کردار بے حد اہم ہے۔ نکاح کے لئے کم از کم عمر 18سال عمرکا قانون بھی سول سوسائٹی کی مدد سے ہی منظور ہوسکا۔
کنونشن میں خاتون محتسب کی چار سالہ کارکردگی پر مبنی ویڈیوز بھی دکھائی گئیں۔
لودھراں پائلٹ پراجیکٹ کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبدالصبور نے خاتون محتسب کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ نبیلہ حاکم علی کا چار سالہ دور مظلوم خواتین کو انصاف کی فراہمی کے حوالے سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
چیئرپرسن ہراسمنٹ کمیٹی زکریا یونیورسٹی ڈاکٹر روما نے کہا کہ خواتین کے وقار کی بحالی اور انہیں معاشرے میں جائز مقام دلوانے کے لئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
قومی سول سوسائٹی کنونشن کا انعقاد لودھراں پائلٹ پراجیکٹ، فارمرز ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ، ادارہ استحکام شراکتی ترقی اور آگاہی آرگنائزیشن کے زیر اہتمام کیا گیا جبکہ اشتراک میں سرکاری ادارے بہاءالدین زکریا یونیورسٹی اور خاتون محتسب پنجاب بھی شامل تھے.