punjab budget

پاکستانی معیشت کا حجم 410 ارب ڈالر سے تجاوز، ترسیلات زر اور نان ٹیکس ریونیو میں اضافہ

اسلام آباد: پاکستان کی معیشت کا حجم پہلی مرتبہ 410 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا۔

قومی اقتصادی سروے کی ابتدائی دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال صنعتی شعبے کی کارکردگی ہدف سے بہتر رہی ۔ خدمات اور زرعی شعبہ اہداف پورے نہیں کر سکے۔ معاشی شرح نمو کا تین اعشاریہ 6 فیصد کا ہدف بھی حاصل نہیں ہو سکا۔

سروے نکات کے مطابق معاشی شرح نموکا3.6 فیصد ہدف بھی حاصل نہیں کیا جا سکا، رواں مالی سال معاشی شرح نمو2.7فیصد ریکارڈ کی گئی، مہنگائی 12فیصد ہدف کے مقابلے صرف 5 فیصد تک محدود رہی، بالواسطہ ٹیکس آمدن 7799ارب ہدف کے مقابلے 8393 ارب روپے رہی۔

دستاویزات کے مطابق صنعتی شعبے کا ہدف 4.4 فیصد اور کارکردگی 4.8 فیصد ریکارڈ کی گئی، ٹیکس ٹوجی ڈی پی6فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی۔ مجموعی ریونیو 36.7 فیصد اضافے سے 13 ہزار 367 ارب روپے رہا، زرعی شعبے کی کارکردگی 2 فیصد ہدف کے مقابلے 0.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا، اہم فصلوں کی پیداوار منفی 4.5 فیصد ہدف کے مقابلےمنفی 13.5 فیصد رہی۔

قومی اقتصادی سروے کی دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال جولائی تا مارچ نان ٹیکس ریونیو میں 69.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 4 ہزار 99 ارب روپے رہا، ایف بی آر کے ریونیو میں 26 فیصد اضافہ بھی ہوا۔

زرعی قرضوں کی فراہمی میں 15 فیصد اضافہ، حجم 1880 ارب رہا، نجی شعبے کو 751.5 ارب روپے کے قرضے جاری کئے گئے۔ جولائی تا مارچ پرائمری بیلنس 3 ہزار 468 ارب روپے سرپلس رہا، مالی خسارے کا حجم 2 ہزار 970 ارب روپے تک محدود رہا۔

رواں مالی سال شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آگئی، جولائی تا اپریل ترسیلات زر میں 30.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں ترسیلات زر 31.20 ارب ڈالر رہیں۔

دستاویزات کے مطابق 10 ماہ میں برآمدات میں 6.8 فیصد اضافہ، حجم 27.27 ارب ڈالر رہا، جولائی تا اپریل درآمدات 11.8 فیصد اضافے سے 48.61 ارب ڈالر رہیں۔

مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ 1.88 ارب ڈالر سرپلس رہا، مجموعی سرمایہ کاری 16.5 فیصد اضافے سے 1.20 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 2.8 فیصد کمی سے 1.78 ارب ڈالر رہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں