اسلام آباد:قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی پیکا ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا ہے۔ایکٹ کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے بل کی مخالفت کی اور احتجاج کیا، جبکہ صحافیوں نے سینیٹ اجلاس کی کارروائی کے دوران واک آؤٹ کیا۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ ہم اس بل کی حمایت نہیں کررہے،وزیرکی باتیں درست ہیں کہ جھوٹ پرمبنی خبرپھیلانےکوکوئی سپورٹ نہیں کرتا،کوئی شراکت دار اس میں شامل نہیں،بل کا طریقہ کار درست نہیں، جو کیسز ہیں اس کے لیے نہ ادارہ بنا، نہ جج ہیں، نہ وکیل۔
سینیٹ اجلاس میں جے یو آئی (ف)کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ پیکا ایکٹ پر میری ترامیم تھیں،جنہیں نہ کمیٹی نے منظور کیا گیا اور نہ ہی مسترد کیا گیا،یہ قائمہ کمیٹی کی نامکمل رپورٹ ہے۔
بل کی منظوری کے بعد پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج صحافی برادری ملک بھر میں یوم سیاہ منا رہی ہے،ہم اس بل کو عدالت میں بھی چیلنج کریں گے جس پر وکلاءسے بات چیت جاری ہے،ہم حکومت کو مجبور کریں گے کہ وہ اس پر ہم سے مشاورت کرے۔
واضحرہے کہ ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی 9 اراکین پر مشتمل ہو گی،جس میں سیکرٹری داخلہ،چیئرمین پی ٹی اے،چیئرمین پیمرا اتھارٹی کے ایکس آفیشواراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ کار اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا اور چیئرمین اور پانچ اراکین کی تعیناتی 5 سال کے لیےکی جائے گی۔حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے،پانچ اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی،سافٹ ویئر انجنئیر بھی شامل ہوں گے، اس کے علاوہ اتھارٹی میں ایک وکیل،سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
واضح رہے گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دی تھی جبکہ قومی اسمبلی اس سے قبل ہی بل کی منظوری دے چکی ہے۔