نیویارک:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی مصنوعات کی درآمد پر یکم فروری سے 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ان کی اپنی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والی چین سے متعلق بات چیت ’اس حقیقت پر مبنی تھی کہ وہ میکسیکو اور کینیڈا کو فینٹینائل بھیج رہے ہیں۔‘
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا سے مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد ٹیکس لگانے کی دھمکی دی تھی۔انھوں نے الزام لگایا کہ یہ ممالک امریکہ میں آنے والے غیر قانونی تارکین وطن اور منشیات کے لیے ذمے دار ہیں۔
منگل کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ یورپی یونین کی مصنوعات پر بھی ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین امریکہ کا ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے جبکہ ’یورپی یونین بھی ہمارے ساتھ بہت برا کرتا ہے۔‘وہ ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کرتے ہیں۔ان پر ٹیرف لگنے والا ہے۔یہ واحد طریقہ ہے انھیں سبق سکھانے کا۔یہ انصاف حاصل کرنے کا واحد طریقہ ہے ۔‘
دریں اثنا،ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کی میٹنگ کے موقع پر بات کرتے ہوئے چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ زیو ژیانگ نے امریکہ کا ذکر کیے بغیر تجارتی تنازعات کے ایسے حل پر زور دیا ہے جس میں سب کی ’جیت‘ ہو۔اپنی انتخابی مہم کے دوران دونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 60 فیصد تک ٹیرف لگانے کا وعدہ کیا تھا۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی امریکہ کی طرف سے ممکنہ ٹیرف کا جواب دینے کا وعدہ کیا ہے کہ’اگر [امریکی] صدر ٹیرف منصوبے پر عملدرآمد کرتے ہیں، تو کینیڈا اس کا جواب دے گا۔‘ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ٹیرف کے ممکنہ اطلاق کے خلاف کینیڈا بھی جوابی ٹیرف تیار کر رہا ہے، جس کی مالیت مبینہ طور پر اربوں ڈالر میں ہے۔واضحرہے کہ کینیڈا، چین اور میکسیکو امریکہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں.