لاہور: صوبہ پنجاب کے سرکاری سکولوںمیںگزشتہ 8 برسوں سے ایک بھی ٹیچر بھرتی نہیں کیا جا سکا، جبکہ اعلیٰتعلیم حاصل کرکے بھرتی ہونے کا خواب دیکھنے والے زائد العمر ہو گئے.
پنجاب بھرتی کی نوید سننے کے خواہشمند افراد کے لئے سرکاری سکولوںمیں 46 ہزار اساتذہ سرپلس میںموجود ہونے کا انکشاف ہونےپر وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے پنجاب کے سرکاری سکولوں میں فوری طور پر ریشنلائزیشن کی ہدایت کر دی.
وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ صوبے کے 27 ہزار سے زائد سکولوں میں 46 ہزار سے زائد سرپلس اساتذہ موجود ہیں۔ان 27 ہزار اساتذہ کو ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت اساتذہ کی کمی والے 33 ہزار سکولوں میں تعینات کیا جائے گا۔
رانا سکندر حیات کے مطابق 13 ہزار پرائمری سکولوں میں 20948 اضافی اساتذہ موجود ہیں۔13846 پرائمری سکولوں میں سٹوڈنٹ ٹیچر ریشو کے مطابق 23648 اساتذہ درکار ہیں، جبکہ 5940 ایلیمنٹری سکولوں میں 12533 سرپلس اساتذہ موجود ہیں۔
رانا سکندر حیات کا کہناہے کہ 15884 ایلیمنٹری سکولوں میں 18017 اساتذہ کی گنجائش موجود ہے۔ 634 سیکنڈری سکولوں میں 888 سرپلس اساتذہ موجود ہیں۔
وزیر تعلیم نے بتایا کہ مجموعی طور پر 46 ہزار سے زائد سرپلس اساتذہ کی ریشنلائزیشن پالیسی کے تحت شفلنگ کی جائے گی اور سرپلس اساتذہ کو ٹیچرز کی کمی والے سکولوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا، کیونکہ سرپلس اساتذہ کی وجہ سے صوبے کو سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوںنے کہا کہ ریشنلائزیشن پالیسی محکمہ تعلیم کو سالانہ اربوں روپے کے نقصان سے محفوظ کرے گی۔ 15 جولائی سے ریشنلائزیشن پر کام شروع، 20 جولائی تک درخواستیں موصول کی جائیں گی۔ 23 جولائی کے بعد ریشنلائزیشن کا مرحلہ مکمل ہو جائے گا جس سے صوبے کو سالانہ بنیادوں پر اربوں کی کی بچت ہوگی۔
اس سے قبل پنجاب کے سرکاری سکولوںمیںانرولمنٹ پروگرام کے تحت 18 لاکھ بوگس طلبہ کی رجسٹریشن کا انکشاف ہوا، جس میںخزانے کو اربوں روپے نقصان کے تحت اصل تعداد کے مطابق اساتذہ کے بھی اضافی ہونے کا پتہ چلا تھا.