Untitled 2025 05 31T135117.420

تمباکونوشی ترک کرنے کی خدمات و سہولیات مفت فراہم کی جائیں، اے آرآئی

ملتان: آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشی ایٹیو (اے آر آئی) اور پاکستان بھر میں اس کی ممبر تنظیموں نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکونوشی ترک کرنے کی خدمات و سہولیات تمباکونوشوں کومفت فراہم کریں اور متبادل مصنوعات کے استعمال کیلئے قواعد و ضوابط بھی بنائیں تاکہ تمباکو سے پاک پاکستان کا حصول ممکن بنایا جا سکے.

انہوں نےتمباکو نوشی کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بالغ افراد کو اپنی اس عادت پر قابو پانے میں مدد کی ضرورت ہے اور تمباکو سے پاک پاکستان کا ہدف حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ انہیں یہ مدد فراہم کی جائے۔اس سلسلے میں ضلعی سطح پر تمباکونوشی ترک کرنے کی خدمات و سہولیات کی مفت فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

اے آر آئی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سید کا کہنا ہے کہ”اس کے ساتھ ساتھنوجوانوں کو تمباکو کے استعمال سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے،ارشد علی سید نے کہا کہ نیوزی لینڈ نے ایک اہم قانون پاس کیا ہے جس کے تحت 2008ء کے بعد پیدا ہونے والے کسی بھی شخص کو سگریٹ بیچنے پرمکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے.

پاکستان میں نوجوانوں کی آبادی میں اضافے کو ذہن میں رکھا جائے تو انہیں تمباکونوشی سے بچانے کیلئے یہاں بھی ایسے قانون کی ضرورت ہے،اس قانون کا فائدہ یہ ہوگا کہ وقت کے ساتھ ساتھ قانونی طور پرتمباکو کی مصنوعات خریدنے کے اہل لوگوں کی تعداد میں کمی آتی جائے گی، جس کی مدد سے تمباکونوشی کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے گا اور آنے والی نسلوں کیلئے یہ ایک انجان چیز بن جائے گی.

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو کی متبادل مصنوعات بغیر کسی قاعدے قانون کی فروخت اور استعمال کی جارہی ہیں۔ اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگر کم نقصان دہ متبادل مصنوعات کے استعمال کیلئے مناسب قواعد و ضوابط بنائے جائیں تو یہ تمباکو نوشی کے پھیلاؤ کو کم کرنے میں کارآمد ثابت ہو سکتی ہیں.

ارشد علی سید نے کہا کہ پاکستان نے20 سال قبل تمباکونوشی کے خاتمے کیلئے عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول(ایف سی ٹی سی) کی توثیق کی تھی مگر اس کے باوجود سگریٹ نوشی کا مسئلہ آج بھی جوں کا توں ہے۔ "ملک میں اس وقت تقریباً تین کروڑ دس لاکھ سے زیادہ افراد تمباکو کا استعمال کرتے ہیں، پاکستان کو تمباکونوشی کی شرح میں کمی لانے کیلئےٹوبیکو کنٹرول فریم ورک پر نظرثانی کرنے اور متبادل مصنوعات کے امکانات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے.

انہوں نے کہا کہ دنیا ریگولر سگریٹ کے استعمال (جس میں تمباکو کو جلایا جاتا ہے) کے خاتمے کی طرف بڑھ رہی ہے مگر بدقسمتی سے پاکستان اب بھی سگریٹ کی طلب اور رسد میں توزان پیدا کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔”پچھلی دو دہائیوں میں اس پالیسی پر عمل کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا،اے آر آئی اور اس کی ممبر تنظیموں کا خیال ہے کہ یہ اب عملی اقدامات اٹھانے کا وقت ہے۔

پاکستان،پالیسی سازوں، صحت عامہ کے حامیوں اور سماج کی مشترکہ کوششوں کی مدد سے ایک صحت مند اور تمباکو سے پاک معاشرے کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں