WhatsApp Image 2025 02 20 at 20.13.20 1

سماجی تحفظ کے حق کی فراہمی، سیاسی عزم سےہی ممکن؛ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان

اسلام آباد:پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نےگول میز اجلاس میں ریاست پر زور دیا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 38 کے تحت سماجی تحفظ کے حق کو پورا کرے اور کمزور و کم آمدنی والے مزدوروں کو آمدنی کے عدم تحفظ سے بچائے، جس میں بڑھاپا، بے روزگاری، بیماری، چوٹ، زچگی اوردیگرعوامل شامل ہیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئےپنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن کے ڈائریکٹر (ایڈمنسٹریشن) ملک فرخ ممتاز نے کہا کہ مزدور کی تعریف ای او بی آئی اور سماجی تحفظ کے اداروں میں یکساں ہونی چاہیے، چاہے ان کی اجرت جو بھی ہو۔

خیبر پختونخواہ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن کے نائب کمشنر خورشید عالم نے کہا کہ کم از کم اجرت پر عملدرآمد نہ ہونا بھی باعث تشویش ہے۔

نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی)کے رکن مصباح اللہ خان نے ان ملازمین کی صورتحال پر روشنی ڈالی جنہیں مستقل حیثیت حاصل نہیں، حالانکہ وہ کئی برسوں سے کام کر رہے ہیں۔
WhatsApp Image 2025 02 20 at 20.13.20 1 1
آئی ایل او کی گورننگ باڈی کے رکن ظہور اعوان نے نشاندہی کی کہ ای او بی آئی کے تحت صرف وہ تنظیمیں سماجی تحفظ کی اہل ہیں جہاں کم از کم پانچ مزدور کام کرتے ہوں، جس کی وجہ سے لاکھوں چھوٹے کاروبار، جن میں ملازمین کی تعداد کم ہے، رجسٹریشن سے محروم رہ جاتے ہیں۔

ایچ آر سی پی کے کونسل رکن فرحت اللہ بابر نے کہا کہ غیر رسمی مزدوروں کے سماجی تحفظ کے حق کو نظر انداز کرنا ریاست کی "مجرمانہ غفلت” کے مترادف ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ آئین کے آرٹیکل 38 کو بنیادی حق قرار دیا جائے۔

پائلر کے نمائندے مقصود احمد نے سماجی تحفظ کے حق کو یقینی بنانے کے لیے سہ فریقی کانفرنس کے انعقاد کی فوری ضرورت پر زور دیا۔

پاکستان ورکرز یونائیٹڈ فیڈریشن کے رہنما چوہدری شوکت نے تمام آجروں پر زور دیا کہ وہ اپنے مزدوروں کو باقاعدہ تقرر نامے جاری کریں اور انہیں ای او بی آئی میں رجسٹر کرائیں۔

نیشنل لیبر فیڈریشن کوئٹہ کے سیکرٹری جنرل عمر حیات نے کہا کہ بلوچستان میں سینکڑوں کوئلہ کان کن ای او بی آئی کے فوائد، بشمول چوٹ اور معذوری الاؤنس، سے لاعلم ہیں۔

ایچ آر سی پی کی وائس چیئرپرسن اسلام آباد نسرین اظہر نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ سرمایہ دارانہ طرزِ پیداوار نے مزدوروں کے استحصال میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں