اسلام آباد: حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم اپریل کے اختتام پر 74ہزار936ارب روپے ہوگیا۔
سٹیٹ بینک کی طرف سے جاری اعدادوشمارکے مطابق اپریل کے اختتام پر حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 74 ہزار936ارب روپے ریکارڈ کیا گیا، جو مارچ کے مقابلے میں 1.7فیصد اور گزشتہ سال اپریل کے مقابلے میں 13.4فیصد زیادہ ہے۔ مارچ کے اختتام پر حکومتی قرضوں کا حجم 73ہزار688ارب روپے اور گزشتہ سال اپریل کے اختتام پر66088ارب روپے تھا۔
اعدادوشمار کے مطابق اپریل کے اختتام پر حکومت کے اندرونی قرضوں کا حجم 52 ہزار523ارب روپے رہا جو مارچ کے مقابلے میں 2فیصد اور گزشتہ سال اپریل کے مقابلے میں 18.1فیصد زیادہ ہے۔ مارچ کے اختتام پر حکومت کے اندرونی قرضوں کا حجم 51ہزار518ارب روپے اورگزشتہ سال اپریل کے اختتام پر44ہزار486ار ب روپے تھا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق اپریل کے اختتام پر حکومت کے بیرونی قرضوں کا حجم 22ہزار413ارب روپے رہا، جو مارچ کے مقابلے میں 1.1فیصد اور گزشتہ سال اپریل کے مقابلے میں 3.8فیصد زیادہ ہے۔ مارچ کے اختتام پرحکومت کے بیرونی قرضوں کا حجم 22ہزار170 ارب روپے اور گزشتہ سال اپریل کے اختتام پر21ہزار602 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔
رواں مالی سال سے متعلق قومی اقتصادی سروے کے اہم نکات سامنے آگئے، جس کے مطابق حکومت اس سال کئی اہم معاشی اہداف حاصل نہیں کرسکی۔ رواں مالی سال کا اقتصادی سروے 9 جون کو جاری کیا جائے گا۔
دستاویزات کے مطابق متعدد معاشی شرح نمو کا 3.6 فیصد ہدف پورا نہیں ہو سکا، رواں مالی سال معاشی شرح نمو 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ مہنگائی 12 فیصد ہدف کے مقابلے صرف 5 فیصد تک محدود رہی۔
سروے نکات کے مطابق فی کس آمدنی مقرر ہدف سے 34 ہزار 794 روپے کم رہی، سالانہ فی کس آمدن 5 لاکھ 9 ہزار 174 روپے ریکارڈ کی گئی، فی کس آمدن کا ہدف 5 لاکھ 43 ہزار 968 روپے مقرر کیا تھا تھا۔
رواں مالی سال کے دوران بالواسطہ ٹیکس آمدن 7799 ارب ہدف کے مقابلے 8393 ارب روپے رہی، زرعی شعبے کی کارکردگی 2 فیصد ہدف کے مقابلے 0.6 فیصد رہی، اہم فصلوں کی پیداوارمنفی 4.5 فیصد ہدف کے مقابلےمنفی 13.5 فیصد رہی۔
زیرجائزہ عرصے کے دوران ملک میں کاٹن 30.7 فیصد، مکئی 15.4 فیصد اور گنے کی پیداوار 3.9 فیصد گر گئی، چاول 1.4 فیصد، گندم کی پیداوار میں بھی 8.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ چھوٹی فصلوں کی پیداوار 4.3 فیصد ہدف کی نسبت 4.8 فیصد رہی۔ رواں مالی سال کے دوران سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات، سبز چارے کی پیداوار میں اضافہ دیکھا گیا۔
دستاویزات کے مطابق صنعتی شعبے کا گروتھ ٹارگٹ 4.4 فیصد اور کارکردگی 4.8 فیصد ریکارڈ کیا گیا، ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو، پیٹرولیم کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ رواں مالی سال کے دوران بڑی صنعتوں کا پیداواری ہدف 3.5 فیصد، کارکردگی منفی 1.5 فیصد ریکارڈ کی گئی، چھوٹی صنعتوں کا ہدف 8.2 فیصد، کارکردگی 8.8 فیصد رہی۔
خوراک، کیمیکلز، لوہے، اسٹیل، الیکڑیکل، مشینری، فرنیچرکی پیداوار گرگئی، سروسز سیکٹر کا سالانہ ہدف 4.1 فیصد، کارکردگی 2.9 فیصد رہی، تعمیراتی شعبےکی کارکردگی 5.5 فیصد ہدف کےمقابلے6.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
سروے نکات کے مطابق بجلی، گیس، واٹرسیکٹرکی گروتھ 2.5 فیصد ہدف کےمقابلے 28.9 فیصد رہی، صحت کے شعبے کا ہدف 3.2 فیصد، کارکردگی 3.7 فیصد رہی، تعلیم کےشعبےکی کارکردگی 3.5 فیصد ہدف کی نسبت 4.4 فیصد رہی۔
نجی شعبے کو قرضے 294 ارب سے بڑھ کر 870 ارب روپےتک پہنچ گئے، مجموعی ریونیو 36.7 فیصد اضافے سے 13 ہزار 367 ارب روپے رہا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی۔