اسلام آباد: وزیراعظم کی ہدایت پر سٹار لنک کو این او سی جاری کرنے کی منظوری دیدی گئی۔ جس سے اسٹارلنک کو پی ٹی اے کی جانب سے لائسنس جاری ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ذرائع پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ سٹار لنک کو سروس کی فراہمی میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پی ٹی اے لائسنس جاری کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ 4 ہفتے کا وقت لے سکتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے اسٹار لنک کے متعلقہ اداروں سے حاصل این او سی کا جائزہ لےگا اور سٹارلنک کے تمام ریگولیٹری تقاضے پورے کرنے سے متعلق جانچ پڑتال کرے گا جبکہ سٹار لنک کی جانب سے جمع کرائے گئے تکنیکی اور بزنس پلانز کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے سٹار لنک کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا، سٹارلنک کو لائسنس ملنےکے بعد پاکستان میں آپریٹ کرنےکے لیے کم سےکم ایک سال کا وقت درکار ہوگا۔
پی ٹی اے ذرائع کے مطابق سیٹلائٹ سروس پرووائیڈر کے لیے خود کو سپیس ایکٹیویٹی ریگولیٹری بورڈ سےکلیئر کرانا لازمی شرط تھی، فریکیونسی، پاور اور ارتھ گیٹ وے سٹیشنز کے ٹیکنیکل معاملات سپیس ایکٹیویٹی ریگولیٹری بورڈ نے طے کرلیے ہیں، سٹار لنک کے لیے لو ارتھ آربٹ سیٹلائٹ 250 سے 500 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوگا۔
ذرائع کے مطابق رجسٹریشن کے لیے بورڈ کے ساتھ معاملات سہل بنانےکے لیے عالمی کنسلٹنٹ ہائرکیاگیا تھا۔
پی ٹی اے ذرائع کے مطابق پاکستان نے سپیس لائسنس کے لیے لائسنسنگ رجیم 2022 کے بعد اختیار کی، 2023 میں سپیس رولز بننے کے بعد اسپیس ریگولیٹری بورڈ تشکیل دیا گیا تھا۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ فراہم کرنے والی کمپنی سٹارلنک ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہے۔
پی ٹی اے ذرائع کے مطابق سٹارلنک نے 24 فروری 2022ء کو لائسنس کیلئے اپلائی کیا تھا، سٹار لنک کا کیس مارچ 2022ء میں مشاورت کیلئے وزارت آئی ٹی کو بھجوایا گیا تھا۔
یاد رہے کہ سٹار لنک کی بدولت پاکستانی صارفین کو تیز رفتار انٹرنیٹ سروس کی سہولت میسر آئے گی۔
وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے سٹارلنک کی عارضی رجسٹریشن پر بیان جاری کردیا۔ کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سٹارلنک کی رجسٹریشن یقینی بنائی گئی، سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی منظوری پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کیلئے سنگِ میل ہے، وزیراعظم کی ہدایت تھی کہ پاکستان میں انٹرنیٹ نظام کو بہتر بنایا جائے۔