WhatsApp Image 2025 03 19 at 08.26.44

محکمہ ڈاک کے سینکڑوں‌ملازمین کی برطرفی پر اسیسمنٹ روکنے اور جواب پیش کرنے کا حکم

ملتان:لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کےجسٹس عابد حسین چٹھہ نے وزیراعظم پاکستان کے حکم پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی جانب سے محکمہ ڈاک کے 1189ملازمین کو برطرف کرنے کے خلاف درخواست پر متعلقہ حکام سے 22 مئی کو جواب طلب کرلیاہے۔

فاضل عدالت نے انکوائری رپورٹ کی روشنی میں ٹسٹ اور انٹرویوں کےعمل کو آئندہ احکامات تک معطل رکھنے کا بھی حکم دیاہے۔

عدالت میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکرٹری وزیراعظم پاکستان، سیکرٹری وزارت مواصلات، سیکرٹری سٹیبلشمنٹ ڈویژن،ڈائریکٹر ایڈمن پاکستان پوسٹ، پوسٹ ماسٹر جنرل جنوبی پنجاب، ڈپٹی پوسٹ ماسٹر جنرل جنوبی پنجاب، سینیئر پوسٹ ماسٹر زملتان و مظفرگڑھ، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس پوسٹل سروسز ملتان و مظفرگڑھ کو فریق بنایا گیاہے۔

فاضل عدالت میں ملتان و مظفر گڑھ کے 20 ملازمین نے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ سید ریاض الحسن گیلانی کے ذریعےدرخواست دائر کی تھی، ان ملازمین میں محمد عبداللہ بھٹی، ابراہیم، ارشد ظفر، کائنات حبیب بابر، مزمل خالد، عاقب خالد، بلال حسن، صالحہ عاکف، نوازش علی، اقراء خان، ماریہ بی بی، اسد سعید، سونیا شاہد، الفت زیب، انوارالحق، شاہ رخ خان، محمد عبداللہ خان بابر، سہیل منیر، عدنان سمیع اور شیرخان شامل ہیں۔

دائر شدہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے محکمہ ڈاک میں گزشتہ 10 سال کے دوران ہونے والی بھرتیوں کے معاملات پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی ۔ اس انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ مرتب کرتے ہوئے گزشتہ 10 سال میں ہونے والی 1189بھرتیوں کو سیاسی بھرتیاں قرار دے دیا۔

اس رپورٹ کی روشنی میں حکومت نے 23 مارچ کو اسیسمنٹ ٹیسٹ رکھ دیا ہے، اس ٹیسٹ کا مقصد دراصل ملازمین کو برطرف کرنا ہے ایسا ٹیسٹ لیا جانا غیر قانونی اور قواعد کے برعکس ہے۔

اس لئے عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ محکمہ ڈاک کو ایسے ٹیسٹ کے انعقاد کرنے اور ملازمین کی برطرفی کے عمل سے روکا جائے۔

اپنا تبصرہ لکھیں