ملتان:ہائیکورٹبار ایسوسی ایشن ملتان کے زیراہتمام "انصاف کی فوری فراہمی میںچیلنجز اور مواقع "کے موضوع پر لاء کانفرنس ہائیکورٹبار ہال میںجاری ہے.کانفرنس میں سینیئر جج آئینی بنچ سپریم کورٹوممبر ملتان بارجسٹس امین الدین خان مہمان خصوصی ہیں.کانفرنس میںچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے بھی بطورخصوصی مہمان شرکت کرنی تھی. تاہم وہ دورہ ختم کرکے واپس لاہور روانہ ہوگئیں،جس پر بھی وکلاء میںچہ میگوئیاںہوتی رہیں.کانفرنس میںسینئر وکلاءخطاب کررہے ہیں.اس موقع پر سابق ممبر پنجاب بار کونسل و سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رمضان خالد جوئیہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کا عمل دخل انصاف کی فراہمی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے،پسند کے جج کے پاس کیس لگوانے کا ریٹ 10 سے 50 ہزار روپے ہے،جب ایسا ہو گا تو انصاف کیسے ملے گا,ریلیف کا عالم یہ ہے انکار،مسکراہٹ یا گالی دے کر کیا جاتا ہے.رمضان خالد جوئیہ نےمزید کہاکہ ملکی سطح پر سپریم کورٹ تماشہ بن کر رہ گئی ہے،سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کا نقصان ہوا ہے کہ سپریم کورٹ اب برف کے پھٹے اور نائی کی دکان پر زیر بحث ہوتی ہے،انتخابی نشان اور مخصوص نشستوں کے سپریم کورٹ کے فیصلوں سے پتہ چل گیا کہ ہم 145 ویں نمبر پر کیوں ہیں.انہوںنے کہا کہ کیس کا فیصلہ اور کس نمٹانے میں فرق ہونا چاہئے،سپریم کورٹ کے پاس ارجنٹ کیس بھی چار چار سال سے زیر التواء ہیں،جوڈیشری میں 35 فیصد رشتہ دار 30 فیصد کا تعلق چیمبر ،30 فیصد سیشن ججز جبکہ 10 فیصد ہمارے جیسے غریب جوڈیشری میں آ سکتے ہیں.دریںاثناءرمضان خالد جوئیہ نے تقریر ختم کی تو وکلا نے کھڑے ہو کر تالیاںبجاتے ہوئےانہیںکئی منٹوں تک داد دی ہے.
قبل ازیںخطاب کرتے ہوئےسابق صدر ہائیکورٹ شیخ جمشید حیات نے کہاکہ بنچ اور بار کے باہمی تعلق کو مضبوط بنانا ہو گا،انصاف میں تاخیر کو ختم کرنے کیلئے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے,لاہور ہائیکورٹ ملتان بنچ کو اب خودمختار ہائی کورٹ میں تبدیل کرنا ہو گا،نوجوان وکلاءاور کورٹ رپورٹرز کی تربیت کا اہتمام کرنا ہو گا،کورٹ رپورٹرز نئے فیصلوں کی درست تشریح عوام تک پہنچا سکتے ہیں.
ممبر پنجاب بار کونسل چوہدری داؤد احمد وینس نے کہاکہ ہمیں انصاف میں تاخیر کے اہم مسائل کو حل کرنا ہو گا.
سابق ممبر پنجاب بار کونسل ملک حیدر جمال میتلانے کہا کہ انصاف کی فراہمی وکیل کے چیمبر سے شروع ہونی چاہئے،جھوٹ بولنے والے کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے،ایسے ہی رویہ کی توقع وکلاءاور عوام عدلیہ سے رکھتے ہیں۔
سابق صدر ہائی کورٹ بار عرفان وائیں نے کہاکہ ہمیں ایسی کانفرنس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انصاف کی تاخیر جیسے اہم معاملات کو حل کرنا ہو گا.