ملتان:سپریم کورٹ کے سینیئرجج آئینی بنچ جسٹس امین الدین خان کا کہنا ہے کہ ہمارے آئین میں ہر شخص کو فئیر ٹرائل کا حق حاصل ہے،بطور سینئیر جج آئینی بنچ انتخابی شفافیت قائم کی محدود وسائل،انفراسٹرکچر انصاف کی فراہمی میں چیلنج ہیں یہ حل کرنا ہوں گے.
ملتان ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ لاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس امین الدین خان کا مزید کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ جوڈیشری میں ایک جج کے پاس دن میں 100 سے زائد کیسز مقررہوتے ہیں،ایک جج اپنی استعداد سے بڑھ کر کام نہیں کر سکتا،اکٹھے مل کرجدت کے زریعے کیس منیجمنٹ سسٹم کو اپناتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو تیز کر سکتے ہیں،ججز اور وکلاءکی ٹریننگ کے زریعے بھی انصاف کی جلد فراہمی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے،تیز انصاف کی فراہمی،چیلنجز اور مواقع ایک اہم موضوع ہے،محدود وسائل،انفراسٹرکچر اور پروسیجرز کی انصاف کی فراہمی میں چیلنج ہیں،جنہیں حل کرنا ہو گا.
سینئیرجج سپریم کورٹ نے مزید کہاکہ میرا تعلق ملتان ہائیکورٹ بار سے ہے، میں خوش ہوں آج یہاں تیز انصاف کے حوالے سے منعقدہ لاءکانفرنس میں خطاب کر رہا ہوں،ہمارا آئین ہر شہری کو فئیر ٹرائل کا حق دیتا ہے. انہوں نے کہا نوجوان وکلاءہمیشہ سینئیرز کا احترام کریں،سائل اور وکیل کا رشتہ ہی سب سے پیارا رشتہ ہے.
لاءکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے کہا کہ فیصلے ہمیشہ نیک نیتی سے ہونے چاہیئں،ہر جج کو آزادانہ زہن کے ساتھ کام کرنا چاہیے،فیصلے قانون کے مطابق ہونے چاہیں اگر کوئی نئی بات سامنے آتی ہےتو فیصلوں میں وہ بات لکھنی چاہیے،جب سے مصالحتی عدالتوں کا قانون آیا ہے،اس کے اجراء کے لئے سہولیات نہیں فراہم کی گئیں، ہر سال 50 سے 100 سول ججز کی سیٹیں آتی ہیں،لیکن کامیاب ہونے والے امیدوار 10 ہوتے ہیں،ہمارا تعلیمی معیار ٹھیک نہیں ہے،ججز کی سب سے کم تعداد جنوبی پنجاب سے ہے،اپنے دور میں کوشش کی ہے سب سے قابل ججز تعینات ہوں،اپنی زمین سے وابستگی ضرور رکھیے گا،اسکا ہم پر قرض ہے.انہوںنے کہاکہ کہ ہمیں اپنی عدلیہ کو مضبوط بنانا ہوگا۔اگر ہمیں عدلیہ میں انصاف کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنا ہے،تو بہترین قانون سازی کے ذریعے اصلاحات کا نفاذ کرنا ہوگا۔نیک نیتی کسی بھی کام کے کرنے میں سب سے زیادہ ضروری چیز ہے ۔
سینئیر جج لاہور ہائیکورٹ سید شہباز علی رضوی نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس بڑی اہم اور وقت کی ضرورت ہے،انصاف کی تاخیر میں آڑے آنے والی وجوہات پر قابو پانا ضروری ہے،ایسی کانفرنس انصاف میں فراہمی کے چیلنجز کو مواقعوں میں تبدیل کر دیتی ہیں.
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے کہا کہ ملتان کے وکلاءکو دیکھ کر احساس ہو رہا ہے کہ یہاں علم کی طلب بہت زیادہ ہے.یہ علم دوست وکلاء کی بار ہے،ہمیں علم کے راستے پر چل کے ہی معاشی اور سماجی مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
سابق صدر ہائیکورٹ بار ملتان ملک حیدر عثمان نے کہا کہ ہمارے سسٹم میں خرابی کی وجہ سے بہت سے ہیرے گلیوں میں رل جاتے ہیں۔ہمیں ایسے ہیروں کو تراشنے کی ضرورت ہے،انصاف کی فراہمی کا عمل خود بخود تیز ہو جائے گا ۔
لاء کانفرنس سے صدر ہائیکورٹبار ملک سجادحیدر میتلااور جنرل سیکرٹری سید انیس مہدی نے بھی خطاب کیا.کانفرنس میں لاہورہائیکورٹ کےجسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر،جسٹس مزمل اختر شبیر ،جسٹس انوار الحق پنوں،جسٹس علی ضیاء باجوہ،جسٹس طارق سلیم شیخ،جسٹس طارق ندیم،جسٹس (ر)خالد علوی،ڈسٹرکٹ جوڈیشری سمیت جنوبی پنجاب بھر کے وکلاء کی بڑی تعداد نے شرکت کی .