صفورا امجد
کشمیر، جنت نظیر وادی، کشمیر کا قدرتی حسن اور مناظر، آسمانوں سے باتیں کرتے پربت، جھیلیں اور یہاں کا موسم، سب اس کو جنت نظیر ثابت کرتے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند کے شمال مغرب میں موجود یہ وادی سیاحوں کی کشش کا باعث ہے۔ کشمیر کا مسئلہ تقسیم ہند کے ایجنڈے پر ہے۔برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے لیے وضع کیا جانے والا فارمولہ یہ تھا کہ مسلم اکثریت کے علاقے اور ریاستیں پاکستان میں شامل کر دی جائیں۔
کشمیر کی 80 فیصد آبادی مسلمان تھی، اور تقسیم برصغیر کے اصولوں کے مطابق کشمیر کا پاکستان سے الحاق ایک فطری عمل تھا۔ لیکن بھارتی رہنماؤں نے سازش کر کے مسلمان آبادی کے علاقے گورداس پور کے حصے میں ڈال دیے، اور اس طرح بھارت کو کشمیر میں داخل ہونے کا راستہ مل گیا اور بھارت نے کشمیر پر قبضہ کر لیا۔
پچھلے کئی سالوں سے کشمیری اپنے حق خودارادیت سے محروم ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ 5 اگست 2019ٰء کو بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم کی ایک نئی داستان شروع ہوئی۔ وادی کشمیر میں ہزاروں کی تعداد میں فوجی تعینات کر دیئے گئے، بدترین لاک ڈاؤن، غیر قانونی گرفتاریاں، اور وحشیانہ قتل عام جاری ہوا۔ لاک ڈاؤن اور کرفیو لگا کر وادی کو خوف کی پردے میں بند کر دیا گیا تاکہ دنیا کو اس قصے کا علم نہ ہو سکے۔ رسل ورسائل، ٹیلی فون، اور انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی گئی تاکہ کشمیریوں کو پوری دنیا سے کاٹ دیا جائے اور کشمیر میں ہونے والی قانون کی خلاف ورزی کو دنیا سے چھپایا جا سکے۔
کشمیری نوجوان بھارت کا سب سے بڑا ہدف ہیں۔ انہیں قتل کیا گیا، جیلوں کو کشمیریوں سے بھر دیا گیا، اور ہزاروں کشمیری عورتوں کو بے آبرو کیا گیا۔ جو بھی کشمیری اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا، اس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دکانوں اور مکانوں کو نذر آتش کرنا، جلسوں اور جلوسوں پر فائرنگ، اور گھروں پر حملہ کرنا معمول بن چکا۔
آگ اور خون کا یہ کھیل آج بھی جاری ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انسانی حقوق کے ادارے بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ مسئلہ کشمیر، کشمیریوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔
کشمیر کا مسئلہ واقعی ایک پیچیدہ اور حساس معاملہ ہے جو نہ صرف پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تنازعے کا سبب ہے بلکہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا بھی مظہر ہے۔ کشمیر میں رہنے والے لوگوں پر ہونے والے مظالم کو کسی بھی مذہب یا اصول کی نظر میں درست نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے بہانے، کشمیری عوام کے قتل کا سلسلہ جاری ہے، جو انتہائی افسوسناک ہے۔
اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کرے اور کشمیری عوام کی آواز کو عالمی سطح پر بلند کرے تاکہ ان کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے اور اس تنازعے کا ایک پائیدار اور منصفانہ حل نکالا جا سکے۔ یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلے پر توجہ دے اور کشمیری عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کو روکے۔