اسلام آباد:نئے مالی سال کا ساڑھے 17 ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کا وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا۔
مالی سال دو ہزار 2025۔26 کیلئے پارلیمان میں 17 ہزار 600 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کیا جائے گا۔ جس میں مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب اور ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب ہے۔
قرضوں کی ادائیگی پر 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ ہوں گے، بجٹ خسارے کا ہدف بھی یہی مقرر کیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اضافہ کرنے جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ وفاقی بجٹ میں تعلیم کیلئے 13 ارب 58 کروڑ اور صحت کیلئے 14 ارب 30 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 20 کروڑ روپے کی رقم مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اقتصادی سروے کا اجراء کر دیا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت میں بتدریج بہتری آئی ہے، اس سال جی ڈی پی گروتھ2.7 فیصد رہی، 2023 میں شرح نمو منفی0.2اور 2024میں 2.5فیصد تھی۔ 2023 کے بعد شروع ہونے والی ریکوری2024میں صحیح سمت میں چلی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں معاشی اشاریوں میں بہتری آئی، جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے، ملکی مجموعی پیداوارمیں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، افراط زر میں ریکارڈ کمی آئی، پاکستان میں مہنگائی کی شرح اس وقت 4.6فیصد پر ہے۔ درست سمت میں جارہے ہیں،کامیابی سے مہنگائی پر قابو پایا۔