ملتان:گیس باؤزردھماکہ میںہلاکتوں اور تباہی کے بعد ملتان انتظامیہ نے ایل پی جی کریک ڈاؤن اور واقعہ کی انکوائری کرنے کا فیصلہ کیاہے.
ڈویژنل انتظامیہ نےایل پی جی کی غیر قانونی ری فلنگ کیخلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیاہے.اس سلسلے میںکمشنر عامر کریم خاں نےڈویژن بھرمیں ایل پی جی کنٹینرز کی لسٹ تیار کرنے کا حکم دیاہے.کمشنر عامر کریم خاں نے گنجان آباد علاقے میں ایل پی جی کنٹینر کھڑا کرنے پر پابندی بھی عائد کردی ہے.اس سلسلے میںکمشنر عامر کریم خاں نے ڈویژن کے چاروںڈپٹی کمشنرز کو احکامات جاری کئےہیں.
کمشنر ملتان کاکہناہے افسوسناک واقعہ میںکئی جانیںضائع ہوگئیںہیں.اس لئےسی این جی،ایل پی جی کی غیر قانونی فلنگ دکانوں پر چھاپے مارے جائیں۔حفاظتی اقدامات، آلات کے بغیر دکانوں کو سربمہر،ایف آئی آر درج کروائی جائیں۔سکول بسوں،مسافر بسوں کی از سر نو فٹنس انسپکشن کی جائے۔ ٹریفک پولیس،ضلعی انتظامیہ،سیکرٹری آر ٹی اے،سول ڈیفنس مشترکہ کارروائی کرے۔کمشنرنے ہدایت کی ہےکہ گنجان آباد علاقوں میں ایل پی جی کی غیر قانونی ری فلنگ پر سخت ایکشن کیاجائے.انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے غیر قانونی گیس ری گلنگ،سلنڈر دکانوں کیخلاف کارروائی کا حکم بھی دیاہےکیونکہ حادثات سے بچنے کیلئے احتیاط ناگزیر ہے۔
اس کے علاوہ ضلعی انتظامیہ نے مظفرگڑھ روڈ فہد ٹاؤن میں کنٹینر پھٹنے کی مکمل تحقیقات کا فیصلہ کیاہے.اس ضمن میںڈپٹی کمشنر محمد علی بخاری نے اعلیٰ سطح کی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے،ڈپٹی کمشنر نے48 گھٹنوں میں واقعے کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیاہے.ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو کمیٹی کے کنونیئرہوںگےجبکہ ایس ایس پی آپریشنز،اسسٹنٹ کمشنر صدر ،چیف آفیسرضلع کونسل،ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسرریسکیو1122،سول ڈیفنس آفیسر،نمائندہ سپیشل برانچ بطورممبران شامل ہیں.
واضح رہے کہ ملتان ڈویژن اور شہر میںایل پی جی ری فلنگ کی ہزاروںدکانیںکھلی ہوئی ہیں،جن کی وجہ سے آج تک متعدد واقعات میںکئی جانیںضائع ہوچکی ہیں.ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایل پی جی کی غیرقانونی ری فلنگ کے خلاف کئی احکامات،پولیس اور سول ڈیفنس کی جانب سے متعدد کارروائیوں کے اعلانات کے باوجود ان پر قابو نہیں پایا جا سکاہے.
یادرہے کہ ملتان میںایک رات قبل گیس باؤزرری فلنگ کے دوران دھماکے سے 6افرادجاںبحق،38زخمی ہونے کے ساتھ کئی مویشیوں کی ہلاکت اور املاک کونقصان پہنچاہے.
واقعہ پر وزیراعظم پاکستان، سپیکرقومی اسمبلی،وزیراعلیٰپنجاب سمیت اعلیٰسیاسی و دیگرحکام نےافسوس کااظہارکرنے کے ساتھ تفصیلی رپورٹ بھی طلب کی ہے.