دنیا بھر میں ہر سال 8 جون کو عالمی برین ٹیومر ڈے منایا جاتا ہے تاکہ دماغی رسولیوں (Brain Tumors) سے متعلق شعور بیدار کیا جا سکے اور متاثرہ مریضوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا جا سکے۔
برین ٹیومر ایک ایسی حالت ہے جس میں دماغ یا اس کے آس پاس کے خلیات غیر معمولی طور پر بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ ٹیومر خطرناک (سرطانی) بھی ہو سکتے ہیں اور غیر خطرناک (غیر سرطانی) بھی۔ برین ٹیومر دماغی افعال کو متاثر کر سکتے ہیں، جیسا کہ یادداشت، بصارت، بولنے کی صلاحیت اور توازن۔
ماہرین کے مطابق برین ٹیومر کی دو بنیادی اقسام ہوتی ہیں: جن میں پہلا پرائمری برین ٹیومر – جو براہِ راست دماغ میں پیدا ہوتا ہے۔ دوسرا سیکنڈری (میٹاسٹیٹک) ٹیومر – جو جسم کے کسی اور حصے سے دماغ میں پھیلتا ہے، جیسے کہ پھیپھڑوں یا چھاتی کا سرطان۔
ان میں سے بھی کئی ذیلی اقسام ہیں، جن میں گلیوبلاسٹوما (Glioblastoma) سب سے مہلک سمجھی جاتی ہے۔
عالمی سطح پر صورتحال یہ ہےکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں تقریباً 3 لاکھ سے زائد افراد برین ٹیومر کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے تقریباً 50 فیصد مریضوں کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہوتا ہے جہاں تشخیص اور علاج کی سہولیات محدود ہیں۔
پاکستان میں برین ٹیومر کی صورتحال کے مطابق پاکستان میں درست اعداد و شمار کی عدم موجودگی ایک بڑا مسئلہ ہے، تاہم نیورولوجی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر سال تقریباً 6 سے 8 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔ زیادہ تر مریض بروقت تشخیص نہیں ہونے کے باعث علاج سے محروم رہ جاتے ہیں۔ دیہی علاقوں میں اس بیماری سے متعلق آگاہی نہیں ہونے کے برابر ہے۔
برین ٹیومر کی تشخیص کے لیے ایم آر آئی (MRI)، سی ٹی اسکین، اور بایوپسی جیسے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ علاج میں عام طور پر سرجری، ریڈیوتھراپی، اور کیموتھراپی شامل ہوتی ہے۔ پاکستان میں چند بڑے شہروں جیسے کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ میں نیوروسرجری کی سہولیات دستیاب ہیں، مگر جدید علاج کی لاگت عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔
ڈاکٹر طاہر انور، نیوروسرجن، کا کہنا ہے: "برین ٹیومر کی بروقت تشخیص ہی مریض کی زندگی بچانے میں مدد دے سکتی ہے۔ اس کے لیے عوامی سطح پر آگاہی مہمات اور جدید طبی سہولیات کا فروغ ناگزیر ہے۔”
ڈاکٹر فرحین زیدی، آنکولوجسٹ، کہتی ہیں: "بچوں میں برین ٹیومر کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے لیے والدین کو سر درد، متلی یا بینائی کی خرابی جیسے علامات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔”
عالمی برین ٹیومر ڈے ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دماغی رسولیاں ایک خاموش قاتل ہو سکتی ہیں اگر انہیں نظر انداز کیا جائے۔ پاکستان میں اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ: آگاہی مہمات کو قومی سطح پر فروغ دیا جائے۔ سرکاری ہسپتالوں میں جدید سہولیات فراہم کی جائیں اور برین ٹیومر کے علاج کو قومی صحت کارڈ میں شامل کیا جائے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے بھی ورلڈ برین ٹیومر (World Brain Tumor Day) ڈے پر پیغام جاری کیا ہے.
مریم نواز شریف کا کہنا ہے کہ برین ٹیومر خاموش مگر تباہ کن بیماری ہے۔ برین ٹیومر جسمانی تکلیف سے کہیں بڑھ کر مریض اور معالج کےلئے چیلنج کے مترادف ہے۔برین ٹیومر نہ صرف مریض بلکہ اہلِ خانہ کے لیے بھی ایک کٹھن آزمائش بن جاتی ہیں۔
مریم نواز شریف نے مزید کہا کہ برین ٹیومر کی بروقت تشخیص اور علاج محفوظ زندگی کی ضمانت ہے نیز خاموش بیماریوں کے خلاف عوامی شعور و آگاہی کی بیداری ہی اصل طاقت ہیں۔ اس لئے نواز شریف کینسر ہسپتال کینسر اور ٹیومرز کے مریضوں کے لئے امید بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ برین ٹیومر کے علاج کی کاوشیں کرنے والے تمام افراد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔