Untitled 2025 07 12T230802.870

قلم کی جنگ: جب صحافت جان لیوا بن جائے

صفورا امجد

کیا پاکستان میں صحافت آزاد ہے؟
کیا صحافی بغیر کسی اندرونی یا بیرونی دباؤ کے سچ بول سکتے ہیں؟
یہ سوال اب ایک فکری بحث سے بڑھ کر زندگی اور موت کا مسئلہ بن چکا ہے۔

صحافت، جسے جمہوریت کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے، اب خود عدم تحفظ کا شکار ہے۔ جب یہی ستون ہلنے لگے تو معاشرے کے طاقتور طبقے، ریاستی ادارے اور حکمران طبقہ عوام کے سامنے جوابدہ نہیں رہتا۔ پاکستان میں صحافت اب صرف خبر دینے تک محدود نہیں رہی بلکہ سچ کی تلاش بعض اوقات صحافیوں کی جان لے لیتی ہے۔
Untitled 2025 07 12T230812.108
عالمی منظرنامہ میں‌صحافت ایک پرخطر میدان بن چکا ہے اور دنیا بھر میں صحافت کے لیے خطرات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) کی رپورٹ کے مطابق سال 2023ء میں دنیا بھر میں 99 صحافی مارے گئے — جو گزشتہ پانچ برسوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ 2024ء کے پہلے نصف میں ہی 60 سے زائد صحافی قتل یا جنگی تشدد کا شکار ہوئے۔

ان میں اکثریت اُن رپورٹرز کی تھی جو جنگی علاقوں، جرائم، بدعنوانی، جوئے اور انسانی حقوق جیسے حساس موضوعات پر کام کر رہے تھے۔

Reporters Without Borders (RSF) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا کے 70 فیصد ممالک میں صحافی "مشکل” یا "انتہائی مشکل” حالات میں کام کر رہے ہیں۔درجنوں ممالک میں صحافیوں کو قید، اغوا، تشدد اور ریاستی نگرانی کا سامنا ہے۔انٹرنیٹ پر کام کرنے والے صحافی، یوٹیوبرز اور بلاگرز بھی اب اس خطرے میں شامل ہو چکے ہیں۔

پاکستان میں صحافیوں کو سب سے زیادہ خطرہ تحقیقاتی رپورٹنگ، انسانی حقوق، بدعنوانی، اور حساس موضوعات پر رپورٹنگ کے دوران لاحق ہوتا ہے۔گزشتہ 10 برسوں میں:
50 سے زائد صحافی قتل کیے گئے، جن میں سے اکثر کے قاتل آج بھی آزاد ہیں۔درجنوں صحافی اغوا، لاپتا یا تشدد کا شکار ہوئے — کچھ واپس آئے، کچھ ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئے۔
Untitled 2025 07 12T230823.069
صحافت کے خلاف قانونی ہتھیاروں کا استعمال بڑھ چکا ہے، خاص طور پر PECA (پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016) کے ذریعے، کہ PECA قانون: آزادیٔ صحافت پر خاموش قدغن ہے. آئینِ پاکستان کا آرٹیکل 19 ہر شہری کو آزادیٔ اظہار اور صحافت کی آزادی کا حق دیتا ہے، لیکن اس کے ساتھ موجود مبہم شرائط — "اسلام کی حرمت”، "ریاست کے مفاد”، اور "عوامی نظم” — اکثر سنسرشپ، دھمکی یا مقدمات کا ذریعہ بن جاتی ہیں۔

PECA قانون، جو دراصل سائبر کرائمز کی روک تھام کے لیے بنایا گیا، اس وقت سوشل میڈیا رپورٹرز، بلاگرز اور آن لائن صحافیوں کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔درجنوں صحافیوں پر ایف آئی اے کے تحت کارروائیاں ہوئیں، جن میں گرفتاری، فون ڈیٹا ضبطی، اور آن لائن مواد حذف کرانا شامل ہے۔عدالتی تحفظ کی غیر یقینی صورتحال کے باعث صحافی خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔

صحافت کا نیا محاذ: سوشل میڈیا پر بھی خطرہ ہے کیونکہ جب ٹی وی، اخبار اور روایتی میڈیا پر قدغن لگنے لگی تو صحافیوں نے سوشل میڈیا کا رخ کیا۔مگر اب وہاں بھی آزادی کا دائرہ سمٹتا جا رہا ہے۔یوٹیوبرز، ڈیجیٹل رپورٹرز، اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس پر ریاستی نگرانی، مقدمات، اور حتیٰ کہ جسمانی حملے بڑھ چکے ہیں۔کئی بلاگرز اور سوشل میڈیا رپورٹرز کے خلاف سائبر دہشت گردی اور بغاوت کے مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

صحافت: صرف ایک پیشہ نہیں، ایک ذمہ داری ہے کہ صحافی صرف خبر نہیں دیتے، وہ عوام کی آنکھ، ریاست کا آئینہ، اور سچائی کی زبان ہوتے ہیں۔جب ایک صحافی مارا جاتا ہے تو صرف ایک شخص کا قتل نہیں ہوتا، بلکہ ایک خیال، ایک سوال، ایک معاشرتی آگہی دم توڑ دیتی ہے۔اس پیشے کو اگر محفوظ نہ بنایا گیا تو صرف صحافی ہی نہیں، جمہوریت، شفافیت اور عوامی شعور بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔

اس لئے صحافیوں‌اور صحافتی تنظیموں‌کی جانب سے مختلف سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں‌کہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے خصوصی قانون سازی کی جائے، جس میں اغوا، قتل اور تشدد کے مقدمات میں فوری کارروائی ہو۔PECA قانون میں ترامیم کی جائیں تاکہ آزادیٔ صحافت کا تحفظ ممکن ہو۔ریاستی اداروں کو غیر جانب دار کردار ادا کرنا ہوگا، اور صحافت کو دشمن نہیں بلکہ ریاستی اصلاح کا ذریعہ سمجھنا ہوگا۔انٹرنیشنل میڈیا نیٹ ورکس، پریس فریڈم گروپس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ تعاون بڑھایا جائے۔

جب ایک سچا قلم لکھتا ہے تو وہ صرف سیاہی نہیں بہاتا، وہ ضمیر کو جگاتا، سماج کو چمکاتا اور حق کو پکارنے کی ہمت دیتا ہے، اور جب یہی قلم خاموش کرا دیا جائے تو ظلم بولنے لگتا ہے، اندھیرا پھیلنے لگتا ہے۔وقت کی ضرورت ہے کہ ہم ان آوازوں کا ساتھ دیں جو سچ بولنے کی ہمت رکھتی ہیں، کیونکہ جب تک ایک بھی سچا قلم زندہ ہے، سچ کو دبایا نہیں جا سکتا۔

حوالہ جات:…
ommittee to Protect Journalists (CPJ) Annual Reports
Reporters Without Borders (RSF) World Press Freedom Index
Pakistan Press Foundation (PPF) Journalists Safety Reports
FIA Cyber Crime Reports (2019–2024)
PECA 2016 Law and related cases
Constitution of Pakistan — Article 19

Untitled 2025 05 11T003709.473
صفورا امجد، ویمن یونیورسٹی ملتان کے شعبہ ابلاغ عامہ کے آٹھویں سمسٹر کی طالبہ ہیں۔ میڈیا، مواصلات اور سماجی مسائل کے بارے میں پرجوش ہونے کے ساتھ، وہ کہانی سنانے اور صحافت کے ذریعے بیداری اور تبدیلی لانے کے لیے اپنی آواز کا استعمال کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں